حال ہی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے اور لاکھوں کشمیریوں کو کرفیو میں قید کرکے متحدہ عرب امارات گئے جہاں انہیں ملک کے سب سے بڑے سویلین ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس ایوارڈ پر دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں اور کشمیریوں کے دل دکھے اور انہوں نے اپنے طور پر احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔ ایسے ہی متحدہ عرب امارات میں مقیم ایک کشمیری نوجوان کو اس معاملے پر احتجاج کرنے پر گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
حال ہی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے اور لاکھوں کشمیریوں کو کرفیو میں قید کرکے متحدہ عرب امارات گئے جہاں انہیں ملک کے سب سے بڑے سویلین ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس ایوارڈ پر دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں اور کشمیریوں کے دل دکھے اور انہوں نے اپنے طور پر احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔ ایسے ہی متحدہ عرب امارات میں مقیم ایک کشمیری نوجوان کو اس معاملے پر احتجاج کرنے پر گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
اس نوجوان کا نام عمران اکبر ہے جو آزاد کشمیر کی تحصیل تھورا، ضلع پونچھ کا رہائشی ہے اور گزشتہ دس سال سے متحدہ عرب امارات میں ملازمت کر رہا ہے۔ عمران کی والدہ نرگس بیگم نے صدر آزاد جموں و کشمیر کے نام ایک درخواست لکھی ہے جس میں اپنے بیٹے کی رہائی کی اپیل کی ہے۔ نرگس بیگم نے لکھا ہے کہ ”میرے بیٹے نے نریندر مودی کو ایوارڈ دیئے جانے پر احتجاج کیا۔ اس نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ”بھارتی وزیراعظم کشمیری مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے اور متحدہ عرب امارات کی حکومت اسے ایوارڈ سے نواز رہی ہے۔“ اس پر پولیس نے فی الفور کارروائی کرتے ہوئے میرے بیٹے کو گھر سے گرفتار کر لیا۔ تین مہینے تک عمران کا کوئی پتہ نہیں چل سکا کہ اسے کہاں رکھا گیا ہے۔ چند روز پہلے پتہ چلا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کی جیل Wasba، کیس نمبر 6129میں قید ہے۔ صدر محترم سے درخواست ہے کہ ان کو رہا کروایا جائے۔“