موسم گرماء میں زرعی شعبہ کے موسمی کارکنوں کی آمد اور نئے امیگریشن قوانین

گرین انڈسٹری میں کرکنوں کے کام کی سہولیات اور حقوق کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔اس بات کا اعلان نارویجن شعبہء زرعات اور لیبر انسپکشن اتھارٹی کے سربراہ جونی یورگن نے ایک پریس ریلیز میں کیا۔اس وقت ناروے کے کھیتوں میں بیر،پھل اور سبزیاں توڑنے کے لیے وہ مزدور آ چکے ہیں جو کہ یہاں عارضی کام کریں گے لیبر اتھارٹی کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ یہ گروپ مزدوروں کا سب سے کمزور گروپ ہے۔گو کہ کسان انہیں کام دے کر یاک اہم ذمہ داری نبھا رہے ہیں لیکن کئی کام کی جگہوں پر ان کے ساتھ ذیادتی ہوتی ہے۔انہیں کم معاوضہ دیا جاتا ہے،جبکہ کام ذیادہ لیا جاتا ہے اور معاہدوں کی پابندی نہیں کی جاتی اس لیے لیبر اتھارٹی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنائے گی۔اس مقصد کے لیے تمام عارضی مزدور اور سمر لیبر کاغذی کاروائی کے بعد کام شروع کریں گے۔ان سے کسی بھی قسم کی ذہادتی کی سورت میں انہیں عدالتی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ موسمی کارکنوں کو عالمی قوانین کے مطابق اجرت ملے اور انکا استحصال نہ کیا جائے۔نام ہمیں نام نہاد ریکروٹمنٹ اور اجرت کی چوری جیسے جرائم کا پتہ چلا ہے۔ یہ ادائیگیاں اکثر ناروے سے باہر کی جاتی ہیں جبکہ اس بات سے آجر لا علم ہیں۔وہ اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ موسمی لیبر کے لیے انہیں ناروے سے باہر فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔ اسی طرح پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک کے ریکروٹنگ ایجنٹ بھی لوگوں سے رقوم بٹور کر مجبور لوگوں کو ناروے سمیت مختلف ممالک میں اسمگل کرتے ہیں جہاں انکی کوئی سیکورٹی نہیں ہوتی۔
اس سال زرعی صنعت کے معائنے کے دوران نارویجن اتھارٹی یہ چیک کرے گی کہ یہاں عارضی کام پر آنے والے ملازمین کی کاغذی کاروائی مکمل ہے اور انہیں مناسب رہائش اور معاوضہ دیا جائے۔اس نمقصد کے لیے موسمی ملازمتوں کے معاہدے کا آغاز یکم جولائی سے ہو گا جو کہ ماہ دسمبر تک جاری رہے گا۔
اس سال نگرانی کا وقت مارچ سے ستمبر تک کا ہے۔معائنہ کا ایک اہم حصہ ملازمین کو انکے حقوق سے آگاہی بھی ہے اس مقصد کے لیے انہیں مختلف زبانوں میں یہاں کے قانون کی معلومات فراہم کی جاتی ہے اور معلوماتی بروشرز بھی دیے جاتے ہیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں