ٹھنڈے موسم اور تھکن سے بے حال مہاجرین کو گذشتہ رات سربیا کی سرحد پر کھلے سامان کے نیچے بے سرو سامانی کی حالت میں گزارنی پڑی۔سرحدی پولیس نے مہاجرین کے لیے آگے جانے کے راستے بند کر دیے تھے۔جبکہ سرحد پر موجود مہاجرین راستہ کھولو راستہ کھولوکے نعرے لگا رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق اس وقت سربیاء میں دس ہزار مہاجرین خوراک اور ٹھنڈ س بچاؤ کے لیے کمبلوں کے بغیر موجود ہیں۔اقوام متحدہ کی ترجمان کے مطابق اس وقت وہاں مہاجروں کا ایک دریا ہے ۔اگر اس دریا کو روکا گیا تو یہ دریا سیلاب بھی لا سکتا ہے۔جبکہ
ہنگری نے کروٹیا جانے والے راستے بند کر دیے ہیں۔ اس کے بجائے مہاجرین نے کروٹیا کا راستہ استعمال کرنے کی کوشش کی تو وہاں سے صرف ڈھائی ہزار مہاجرین یومیہ کو گزرنے کی اجازت ملی۔ہنگری نے مہاجرین کے راستوں کو لوہے کی کانٹے دار تار سے بند کر دیا ہے۔جبکہ اس بات کا خدشہ ہے کہ مہاجرین ٹھنڈ اور نمی کی وجہ سے بیمار نہ پڑ جائیں۔
برطانوی فلاحی تنظیم کے سربراہ رمیض مومنی Ramiz Momeni جو کہ سرحدوں پر موجود مہاجروں کی مدد کر رہے ہیں کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ناکافی برساتیاں ہیں۔مہاجرین کو آگے جانے کی اجازت نہیں ہے کچھ لوگوں کو بارہ گھنٹے تک بارش میں گزارنے پڑ رہے ہیں یہ لوگ یقیناً بیمار ہو جائیں گے۔
کل شام کو مہاجرین نے ٹینٹوں کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ کمبلوں کے نیچے بیٹھے ہیں اور اب وہ گیلے ہو کر ٹھنڈے ہو چکے ہیں۔کروٹیا میں اٹھارہ ہزار افراد ایک ٹرین میں بیٹھے ہیں۔جبکہ انہیں بارش کے موسم میں ٹرین کی پٹڑی کے ساتھ ساتھ جانا پڑ رہا ہے۔ایک سو پچاس لوگ جن کے ساتھ بچے بھی تھے انہیں سلوانیا جانے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ باقی افراد کو کھلے آسمان کے نیچے گزارا کرنا پڑا۔انہوں نے اپنے آپ کو گرم رکھنے کیلیے آگ جلائی۔
NTB/UFN