سمارٹ فونز ٹیکنالوجی اپنے عروج پر ہے اور اب سمارٹ فونز کے ڈیزائنز میں بڑی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں تاکہ انہیں مزید خوبصورت اور استعمال میں آسان بنایا جا سکے۔
ماضی میں کسی بھی سمارٹ فون کو ان لاک کرنے کیلئے پن کوڈ استعمال ہوتا تھا اور پھر اس کی جگہ ’پیٹرن‘ کی آپشن بھی متعارف کرائی گئی اور پھر فنگرپرنٹ سینسرز اور آئرس سکینرز آئے جن میں سے فنگرپرنٹ سینسر نے بہت کامیابی حاصل کی اور تقریباً ہر شخص ہی اس کا استعمال کرنے لگا۔
کئی سالوں سے آئی فون اور سام سنگ کے مہنگے ترین سمارٹ فونز میں فنگر پرنٹ سینسر سکرین کے اندر لگانے کی باتیں ہو رہی ہیں مگر دونوں کمپنیوں نے ابھی تک ایسا کچھ نہیں کیا تاہم اب ہواوے نے دونوں کمپنیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے نئے سمارٹ فون ”میٹ 20“ میں فنگرپرنٹ سینسر سکرین کے اندر نصب کر دیا ہے۔
اگرچہ یہ ٹیکنالوجی نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے ”ویوو“ نے سکرین کے اندر فنگرپرنٹ سینسر نصب کیا اور پھر ہواوے نے ’میٹ آر ایس‘ میں بھی یہ ٹیکنالوجی متعارف کرائی مگر ”میٹ 20“ کی سکرین میں فنگرپرنٹ سینسر متعارف کرائے جانے پر یہ طے ہو گیا ہے کہ اب ’فزیکل فنگرپرنٹ‘ سینسر کا دور ختم ہو گیا ہے۔
سکرین کے اندر فنگرپرنٹ سینسر لگانے سے کچھ مسائل بھی سامنے آئے ہیں اور ایسی ایپلی کیشنز جنہیں ان لاک کرنے کیلئے فنگر پرنٹ کا استعمال کیا جاتا ہے، وہ سکرین کے اندر نصب فنگرپرنٹ سینسر کیساتھ کام نہیں کرتیں۔ اس کی بہترین مثال بینکنگ ایپلی کیشنز ہیں جنہیں ان لاک کرنے کیلئے پن کوڈ ہی دینا ہو گا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جلد ہی یہ مسئلہ بھی دور ہو جائے گا اور مستقبل میں آنے والے سمارٹ فونز میں فنگرپرنٹ سینسرز سکرین کے اندر ہی نصب ہوں گے۔