نارویجن حکومت کی جرمنی سے معافی اور بہتر برس بعد نارویجن نیشنلٹی۔۔۔۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمن فوجی ہیلمٹ کروٹ Helmut Crott سے نارویجن خاتون للیان نے تئیس برس کی عمر میں شادی کر لی تھی۔جس کے نتیجے میں جنگ ختم ہونے کے بعد اس عورت کے بال کاٹ کر اور اسکے چہرے پر آئیوڈین مل کر اسے گلیوں میں گھمایا گیا اور اس ے نفرت انگیز نعروں کا نشانہ بنایا گیا۔اس کے بعد اس سے نارویجن نیشنلٹی چھین لی گئی۔اس کے بعد وہ اپنے شوہر کے ساتھ جرمنی میں منتقل ہو گئی۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران چالیس سے پچاس ہزار نارویجن عورتوں نے یا تو جرمن فوجیوں سے شادیاں کیں یا پھران سے تعلقات رکھے۔جنگ ختم ہونے کے بعد ایسی عورتوں کی بہت بڑی تعداد میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ان عورتوں کو عقوبت خانوں اور کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا۔جبکہ کئی عورتوں کے ملک بدر کر دیا گیا۔
جبکہ بارہ نارویجن مردوں نے جرمن عورتوں سے شادیاں کیں جنہیں کسی قسم کی سزا نہیں دی گئی۔
اس ہفتے نارویجن سفیر پیٹر اولبرگ Petter 216lberg جرمنی جا کر اٹھانوے سالہ خاتون کو اسکی نارویجن نیشنلٹی کے کاغذات دیں گے۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران ہونے والے ان نفرت انگیز واقعات اور سلوک کے بارے میں ناروے اور جرمنی کے درمیان کئی برسوں سے مزاکرات ہو رہے تھے۔نارویجن خبر رساں ایجنسی این آر کے کے مطابق ان مفاہمتی مذاکرات کے نتیجے میں نارویجن حکومت نے جرمن حکومت سے جرمن مردوں سے شادیاں کرنے والی خواتین سے ناروا سلوک کے سلسلے میں معافی لب کرنے کا فیصلہ کیا۔اس سلسے میں نارویجن وزیر اعظم ارنا سولبرگ نے ٹویٹر پہ ایک عوامی پیغام میں یہ بتایا کہ انہوں نے جرمنی سے با ضابطہ معافی مانگ لی ہے۔
تاہم قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ معافی صرف جرمن مردوں سے شادیاں کرنے والی خواتین کو ملک بدر کرنے کے سلسلے میں تھی۔ اس میں ان سے اور انکے بچوں سے کیے جانے والے ناروا سلوک کی معافی شامل نہیں ہے۔
نوٹ ۔قارئین کی دلچسپی کے لیے اس موضوع پر مزید حقائق بھی اسی ہفتے کی اشاعت میں پیش کیے جائیں گے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں