نارویجن فضائی کمپنی اور ہڑتالی ملازمین کے درمیان جمعہ کے روز بھی مذاکرات جاری رہے۔یہ اطلاع نارویجن فضائی کمپنی کے سربراہ Lasse Sandaker-Nielsen . لاسے سانداکر نے نارویجن خبر رساں ایجنسی کو دی۔لاسے نارویجن ائیر لائن کے سربراہ ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ مسلہء کا حل تلاش کر لیا جائے گا۔
نیلسن نے تصدیق کی ہے کہ جمعہ کو دوپہر ایک بجے قومی ثالثی ہوم میںمیٹنگ ہو گی اس بات کا امکان ہے کہ فریقین کے درمیان روائتی بار گیننگ ہو گی۔ٹریڈ یونین نے اس ہڑتال کا انتظام کیا ہے ۔جو کہ کمپنی کی ملاز مت کی شرائط پینشن قوانین اور دوسری سہولیات سے مطمئن نہیںہیں ہے جو کہ پائلٹوں کو دی جا رہی ہیں۔
گذشتہ ہفتے کے روز سے پائلٹ ہڑتال پر ہیں جب کہ بدھ کے روز سے پورے اسکینڈینیویا میں نارویجن فضائی کمپنی کی فلائٹیں بند ہیں۔جس کی وجہ سے ایک لاکھ 100.000 مسافر متاثر ہوئے ہیں۔
دو ڈینش ٹریڈ یونینوں نے نارویجن کمپنی کے ہڑتالی پائلٹوں کے لیے ہمدردانہ بنیادوں پر ہڑتال میں ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ڈینش ماہر پیشہ ورانہ زندگی Jørgen Stamhus یورگن اسٹامہوس کا کہنا ہے کہ موجودہ ہڑتال اورہڑتالیوں سے ہمدردی رکھنے والے افراد کے رویے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آج کی پیشہ ورانہ زندگی کے مسائل بین الاقوامی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ ہمدردانہ ہڑتالی تنظیموں کا یہ اقدام چیلنج سے بھر پور ہے۔ایسی صورت میں جب کہ مالکان ملازمین کو ملازمتوں سے نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں بین الالقوامی مدد کی وجہ سے ہڑتالی پائلٹوں کو اپنے موقف پہ ڈٹے رہنے کا موقع مل رہا ہے۔
NTB/UFN