اس وقت مقامی نو مسلم نارویجنوں کے بارے میں کوئی حتمی اعدادو شمار موجود نہیں ہیں تاہم سن انیس سو نوے 1990 میں نو مسلم نارویجنوں کی تعداد صرف پانچ سو تھی جبکہ آج ا سکے مقابلے میں کہیں ذیادہ نارویجن وں نے اسلام قبول کیا ہے۔اس وقت ایک اندازے کے مطابق تین ہزار کے قریب نو مسلم نارویجن ناروے میں موجود ہیں۔اخبار آفتن پوستن سے گفتگو کرتے ہوئے ایک نو مسلم نارویجن خاتون ایلس انے کہا کہ میں اسلام کے ساتھ خود کو محفوظ محسوس کرتی ہوں ۔مجھے اسلام نے وہ سب کچھ دیا جس کی مجھے ضرورت تھی۔
آج نو جوانوں کی اکثریت اپنی روزمرہ زندگی میں اسلام پر عمل کرتی ہے اور دوسرے نو جوانوں کے لیے ایک مثال ہے ۔اس وجہ سے اسلام نوجوانوں میں مقبول ہو رہا ہے۔
اسلامی محقق آنے صوفیہ Anne Sofie Roald نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پہلے سے کہیں ذیادہ مسلمان یہاں ہیں اور وہ ہر طرف نظر آتے ہیں۔وہ روزمرہ کی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔وہ ایسے نو جوانوں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں جو اپنی شناخت چاہتے ہیں۔
NTB/UFN
الحمد لله، اللھم برک لھا۔اس تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اگر ہم اپنے اعمال و اخلاق کو قرآنی معیار پر لے آئیں۔
بے شک ساجدہ جی یہ ۔۔۔ بہت خوشگوار خبر ہے ۔۔۔