ناروے سے ملک بدر کیے جانے والے صرف اٹھائیس بچوں کے کیس پز کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی اور لبرل گروپ کے مطابق پناہ گزین بچوں کے مسلہ پر نارویجن حکومت اور دو سیاسی پارٹیوں کے درمیان کشیدگی کی فضاء بن گئی ہے۔نارویجن اخبار آفتن پوستن کے مطابق بائیں بازو کی پارٹی او ر خاص طور پر کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہیں۔ایک خبر کے مطابق اگر یہ دونوں پارٹیاں اپنی بات منوانے میں کامیاب ہو گئیں تو پھر صرف اٹھائی بچوں کے معاملات کو دوبارہ پرکھا جائے گا۔ان اٹھائیس بچوں میں سے آدھے بچوں کو ماہ ستمبر میں بھیج دیا گیا تھا۔جبکہ ایک بچے کو پچھلے تین ماہ کے دوران واپس بھیجا گیا تھا۔
وہ بچے جنہیں دوبارہ ناروے میں پناہ دی جائے گی اپنے خاندان کے ساتھ ناروے آ سکیں گے۔ایسٹر تک اس بات کا فیصلہ ہونا مشکل نظرآتاہے۔کرسٹلی فولکت پارٹی یکم جولائی اور دسمبر دو ہزار چودہ کے درمیان ناروے سے باہر بھیجے جانے والے بچوں کو نئے امیگریشن قوانین کے تحت پناہ دلواناچاہتی ہے۔صرف وہ بچے جو ناروے میں ساڑھے چار سال کے لگ بھگ یا اس سے ذیادہ عرصہ گزار چکے ہیںان کے کیس دوبارہ کھولے جائیں گے۔
NTB/UFN