ناروے میں آنے والے مہاجرین کی اکثریت انسانی اسمگلروں کے ذریعے یہاں پہنچی ایک انکشاف۔۔۔

یوروپول کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ناروے کی جانب ہجرت کرنے والے شامی مہاجرین ناروے میں د اخل ہونے کے لیے غیر قانونی ذرائع استعمال کرتے ہیں ۔لیکن نارویجن پولیس اسے کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ناروے کی جانب ہجرت کرنے والے افراد غیر قانونی نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہیں۔ یورپین تفتیشی افسر روڈلف Rudolf کے مطابق اس بات کا مطلب یہ ہے کہ یہ گروہ ناروے میں بھی موجود ہے لیکن نارویجن پولیس اسکی نشاندہی نہیں کر سکتی کیونکہ اس کے ہاں وہ خاص تفتیشی نیٹ ورک موجود نہیں ہے۔انسانی اسمگلر عام طور سے لوگوں سے سوشل میڈیا اور فیس بک پر فرضی ناموں سے رابطہ کرتے ہیں۔ جس کے بعد یہ اسمگلر لوگوں کو فرضی پاسپورٹ اور اور دیگر سفری کاغذات فروخت کرتے ہیں۔اس کے بعد یہاں سے مختلف لوگوں کو رقوم دلوا کر سرحدیں پار کروا کر یورپ بھجواتے ہیں جہاں ان مہاجروں کی منزل ناروے ہوتا ہے۔
ہورڈے لینڈکے تفتیشی افسر کرسٹوفرسن جس نے سن دو ہزار پندرہ میں انسانی اسمگلروں کے بارے میں تفتیش کی تھی کا کہنا ہے کہ اس سال انسانی امگلنگ تمام جرائم میں سب سے ذیادہ منافع بخش جرم سمجھا جاتا تھا۔تاہم کرسٹفرسن نے اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ ناروے میں انسانی اسمگلروں کے لیے سب سے کم سزا ہے جو کہ صرف چھ برس ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں