شازیہ عندلیب
ووٹ کو نوٹ کی طرح استعمال کریں۔
مرکزی انتخابات میں ہادیہ تاجک کے وزیر اعظم کی سیٹ کے لیے امیدوار ہونے کے امکانات۔۔
ماہ اگست میں شروع ہونے والے صوبائی انتخاباتاپنے آخری مرحلے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ناروے کا شماردنیا کے مثالی کامیاب اور خوشحال ممالک میں ہوتا ہے۔جس کی تین بڑی وجوہات ہیں۔نمبر ایک صاف شفاف انتخابات
نمبر دو قانون کی پاسداری اور تیسرے نمبر پر ہے ٹیکس کی ادائیگی مکمل۔پھر سونے پہ سہاگہ یہ کہ اسے دنیا کی پر امن اور سب سے بڑی فلاحی مملکت ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ خوشحال ہونے کے باوجود یہ دنیا کامہنگا ترین ملک بھی ہے۔حالانکہ مہنگائی وطن عزیزی میں بھی بہت ہے مگر خوشحالی صرف سیاستدانوں سرمایہ داروں اور بے ایمانوں کے گھرانوں تک ہی محدود ہے۔عوام ٹیکس دینا نہیں چاہتی جبکہ کھیل تماشوں اور مزاروں پر ہزاروں لٹا دیتی ہے
آجکل یہاں صوبائی الیکشن ہو رہے ہیں اور زندگی معمول پر چل رہی ہے۔سیاستدان اپنی اپنی ملازمتوں کے ساتھ ساتھ کنونسنگ بھی کر رہے ہیں۔مختلف سیاسی پارٹیاں مساجد گرجوں اور تنظیموں میں جا کر اپنا منشور بتاتی ہیں اور عوام سے ووٹ طلب کرتی ہیں۔ہر شہر کے مرکز میں پولنگ بوتھ موجود ہیں۔جہاں عوام ملازمت کے وقفے کے دوران جا کر ووٹ ڈالتی ہے۔ہر پولنگ اسٹیشن پر لگے کیمرے کسی کو کوئی گڑ بڑ نہیں کرنے دیتے۔اس وقت کچھ پاکستانی بھی الیکشن میں امیدوارہیں۔جن میں سابقہ پارلیمنٹ ممبر ا فشاں رفیق،ناروے میں پی ٹی آئی کے سابقہ لیڈر شاہد جمیل او ہولملیا سے نواز شامل ہیں۔
تا ہم اس سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ اس وقت اقلیتوں اور بالخصوص پاکستانیوں کو بھی ہشیار ہونے کی ضرورت ہے۔سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ یہاں ناروے جیسی فلاحی مملکت میں اگر کوئی اپنا ووٹ استعمال نہیں کرتا تو پھر وہ بیوقوفی کرتا ہے۔اس لیے کہ یہاں دھاندلی کی کوئی سابقہ روائیت ہے اور نہ ہونے والی ہے۔اس لیے آپکا ووٹ واقعی ویلیو رکھتا ہیاسے ایسے استعمال کریں جیسے آپ نوٹ استعمال کرتے ہیں۔یعنی ووٹ کو نوٹ کی طرح احتیاط سے استعمال کریں کیونکہ یہی قیمتی ہزار کرونے کے نوٹ جیسا ووٹ آپ کے خیر خواہ سیاستدانوں کو آگے لائے گا جو آپ کی اور آپ کی کمیونٹی کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔یہی ووٹ آپ کے اور آپ کے بچوں کے بہتر مستقبل کا ضامن ہو گا۔کیونکہ یہی اراکین آپ کی آواز آپ کی ضروریات کو صوبائی اسمبلیوں میں پہنچائیں گے۔آپ کے لیے بل پیش کریں گے قانون پاس کروائیں گے۔
اگر آپ کے مخالف سیاستدان آگے آ جائیں گے یہ آپ کے خلاف قانون بنائیں گے۔جیسا کہ پچھلے برسوں سے ہو رہا ہے۔
اس وقت سب سے زیادہ مقبول سیاسی پارٹیاں آربائیدر پارٹی اور ایس وی ہے۔لوگ روڈ ٹیکس سے سخت تنگ آئے ہوئے ہیں اور آربائیدر پارٹی کا وعدہ ہے کہ وہ عوام کو روڈ ٹیکس سے نجات دلائے گی۔لیکن دوسری سیاسی پارٹیاں اس کے بجائے عوام سے روزگار دلانے کا وعدہ کرتی ہیں۔جان استاتن برگ آربائیدر پارٹی کے سابقہ لیڈر کے اقوام متحدہ میں بطور جنرل سیکرٹری کام کرنے سے اس پارٹی کی مقبولیت کا گراف گر چکا ہے اب اس کی جگہ ایس وی نے لے لی ہے۔پچھلے انتخابات میں اس پارٹی نے اکثریتی ووٹ لیے تھے لیکن ماہر سیاسی حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے پارلیمنٹ میں حکومت نہ بنا سکی۔اس وقت ہوئرے پارٹی کے دور میں جس تیزی سے بے روزگاری اور روڈ ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے اسکی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔تاہم دیکھنا یہ ہے کہ صوبائی انتخابات کی جیت کا سہرا کس پارٹی کے سر پہ سجتا ہے۔جو پارٹی صوبائی انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کرے گی۔ناروے کے قومی انتخابات میں بھی اسی کی جیت کے امکانات روشن ہوں گے۔
اس وقت نارویجن سیاست میں پاکستانی سیاستدان بھی متحرک ہیں۔دیکھنا یہ ہے کہ کتنے پاکستانی صوبائی انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔شنید ہے کہ اس مرتبہ آربائیدر پارٹی کی رکن ہادیہ تاجک اور سابقہ وزیر سیاحت کے بارے میں مبصرین اور تجزیہ نگاروں کے مطابق وہ قومی انتخابات میں وزیر اعظم کی سیٹ کی ممکنہ امیدوار ہوں گی۔اس مرتبہ ایک معروف پاکستانی سیاستدان افشاں رفیق بھی صوبائی ایکشن میں کھڑی ہیں دیکھنا ہے کہ کامیابی اور جیت انکے قدم چومتی ہے کہ نہیں۔سیاسی کیریر کے لحاظ سے وہ مضبوط شخصیت کی مالک ہیں۔اگر وہ جیت جائیں تو مرکزی انتخابات میں انکے وزارت بنانے کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔اس ضمن میں آپ بھی اپنی رائے سے آگاہ کر سکتے ہیں۔

Recent Comments