سوموار کے روز اوسلو میں مختلف اداروں کے درمیان ووہان وائرس سے بچنے کے لیے ممکنہ تدابیر پر غور کرنے کے لیے ایک میٹنگ کی گئی۔اس میٹنگ میں پبلک ہیلتھ کئیر،پولیس کا محکمہ،فوڈ سیفٹی اتھارٹی، وزارت خارجہ، نارویجن ڈیفنس اور ایمرجنسی رسپانس کے اداروں نے حصہ لیا۔میٹنگ میں اس وبائی مرض کے پھیلنے کی صورت میں احتیاظی تدابیر پر غور کیا گیاجو ابھی تک چائنہ میں پھیل چکا ہے۔
گلڈوو نے اس وائرس سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل تدابیر کا مشورہ دیا۔
یہ ممکن ہے کہ سب سے پہلا وائرس کا کیس بیماری کے حملے کے چودہ روز بعد پتہ چلے۔ایسی صورت میں یہ چیک کیا جائے گا کہ مریض پچھلے دو ہفتوں کے دوران چین تو نہیں گیا یا پھر اسکا کسی چینی فرد سے رابطہ تھا۔مرض کی تشخیص ہونے کی صورت میں اگر مرض کا حملہ شدید نہ ہو تو مریض سے فلاحی طور پہ اپنے گھر میں محدود رہنے کا مشورہ دیا جائے گا۔بصورت دیگر اسے ہسپتال میں دال کر لیا جائے گا اگر مرض کا حملہ شدید ہو گا۔
ٹریکنگ
جب مریض کو الگ کر دیا جائے گا اس دوران ہیلتھ سروس کا عملہ مریض سے ملنے جلنے والوں اور حلقہ احباب کا پتہ چلا کر انکے ٹیسٹ لیے جائیں گیتاکہ اس بیماری کے اصل ذریعہ کا پتہ چلایا جا سکے۔
اس سلسے میں مریض کا تفصیلی انٹر ویو لیا جائے گا کہ وہ کن کن لوگوں سے رابطہ میں ہے تاکہ ان تمام ممکنہ افراد کو چیک کر کے محدود کیا جاسکے اور اس مرض کو پھیلنے سے روکا جائے۔یہ نارویجن طریقہ ہے گلڈ ووگ نے بتایا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد جنہیں اس مرض کا شک ہے وہ ہیلتھ سروس سے رابطہ کریں۔لیکن انہیں حاضر ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ اپنے مقامی ہیلتھ سینٹر کے اس نمبر پہ رابطہ کریں۔تاکہ اس مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
پبلک کی غیر حاضری کی صورت میں
اس میٹنگ میں ملٹری اور پولیس کی شمولیت کی وجہ یہ تھی کہ اگر عوام کی بڑی تعداد بیک وقت اس بیماری کا شکار ہو گئی تو ایسی صورت میں حال سے کیسے نبٹنا ہو گا۔اس لیے کہ ایسی صورت میں پولیس اور دوسرے اداروں میں پبلک کی بڑی تعداد غیر حاضر ہو سکتی ہے۔جبکہ پولیس ایمرجنسی سے نبٹنے کی اچھی صلاحیت رکھتی ہے۔تاہم ابھی بھی ہم لوگ اس نئے وائرس کے بارے میں ذیادہ نہیں جانتے۔
ابھی تک ہمیں ٹھیک سے اس بات کا علم نہیں کہ یہ وائرس کتنا زہریلا اور خطرناک ہے لیکن موجودہ شواہدکے مطابق عام پبلک کے لیے یہ بہت مہلک نہیں۔وہ افراد جو پہلے سے دائمی امراض کا شکار ہیں،کمزور قوت مدافعت کے مالک ہیں اور معمر ہیں انہیں ذیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ہمیں ایسے افراد کی حفاظت کی ضرورت ہے احتیاطی تدابیر کے ساتھ۔
NTB/UFN