ناروے کتوں کے لیے غیر محفوظ ملک قرار 

سن دو ہزار چودہ میں بوب نامی کتے کو عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔کتے کا مالک پچھلے تین برس سے
عدالت میں اپیل کر رہا ہے۔لیکن بالآخر ناروے کی دو بڑی سول اور سرکاری عدالتوں نے ملزم کتے کو متفقہ طور پر سزائے موت سنا دی۔
بوب نامی کتا ایک دوغلی نسل کا کتا ہے جو شیفرڈ ،باکسر اور سرک نسل سے مل کر بنا ہے۔ایک اسی سے ملتے جلتے کیس میں ایک دوسرے کتے کو بھی سزائے موت سنائی گئی ہے۔اس لیے کہ عدالت نے اس خطرے کا اظہار کیا ہے کہ وہ کتا بھعد میں مزید حملے بھی کر سکتا ہے۔بوب نامی کتے پر الزم ہے کہ اس نے ایک بچے پر جو کہ بچہ گاڑی میں بیٹھا تھا پر حملہ کر کے اسے شدید زخمی کر دیا تھا۔اس کے علاوہ بھی کئی افراد کو حملہ کا نشانہ بنایا۔
اس کے علاوہ ریمبو نامی کتے نے اپنے مالک کے ساتھ معمول کی چہل قدمی کے دوران ایک پڑوسی پر حملہ کر کے اسکے بازو پر کاٹ کھایا تھا۔جانوروں کے تحفظ کی تنظیم کی سربراہ سیسری ما رٹنسن Siri Martinsen i NOAH کا کہنا ہے کہ عدالت کے اس فیصلے کے بعد ناروے کے سارے کتے عدم تحفظ کا شکار ہو گئے ہیں۔اس لیے کتوں کے تمام مالکان کے لیے یہ ایک بڑا انتباہ ہے۔
یاد رہے کہ نارویجن معاشرے میں کتوں اور بلیوں کو ایک اہم مقام حاصل ہے اور انکے رہن سہن اور حفاظت و خوراک پر سلانہ کئی ملین کراؤن کے اخراجات کیے جاتے ہیں۔انہیں ایک فیملی ممبر کی طرح حیثیت دی جاتی ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں