ناروے میں دنیا کے انتہائی شمال اور قطبین کے پڑوس میں واقع ہونے کی وجہ سے چاند ستارے عام حالات میں بھی خط استواء میں واقع ممالک کی نسبت بڑے نظر آتے ہیں۔لیکن اس مرتبہ چاند گرہن جسے بلڈ مون بھی کہا گیا ہے آسمان کے کنارے بہت بڑے دائرے کی صورت میں ساری رات چمکتا رہا۔جب چاند گرہن کا وقت آیا زمین چاند اور سورج کے درمیان آگئی تو زمین کا یہ سیارچہ جو ہر دم زمین کے ساتھ کسی چھوٹے بچے کی مانند گھومتا رہتا ہے اور بھی قریب آ گیا ۔زمین کے سائے اور قرب نے چاند کی روشنی کو نہ صرف دھندلا دیا بلکہ مختلف رنگوں کی روشنیوں نے مل کر چاند کو سرخ کر دیا جس کی وجہ سے اسے بلڈ مون بھی کہا گیا ہے۔
اگر چاند کے ماضی پر نظر دوڑائی جائے تو اس کے چاند گرہن کی تاریخ میں سن انیس سو چونسٹھ میں ہونے والے چاند گرہن کو بلڈ مون کہا گیا تھا۔جبکہ چاند کے سرخ چہرے کا نظارہ دیکھنے کے لیے اب کئی برس کا طویل انتظار کرنا پڑے گا۔
جو لوگ رات بھر چاند گرہن دیکھنے کے لیے جاگتے رہے ۔ان کے لیے یہ ایک خوبصورت منظر تھا جب چودھویں کے چاند پر زمین کے سائے نے اسے اور بھی بڑا کر دیا تھا اور چاند کی قرمزی اور سرخ روشنیاں زمین کے کناروں سے چھن چھن کر نکل رہی تھیں۔
NTB/UFN