وہ بہادر مسلمان جس کا مغربی میڈیا ذکر کرنے سے کترارہا ہے‎

  وسیم ساحل

  اس وقت مغربی میڈیا میں سب سے بڑی خبر فرانسیسی میگزین ”چارلی ایبڈو“ پر ہونے والا حملہ ہے۔ اس حملے میں ہلاک کئے گئے 12 افراد میں سے جس شخص کے سر میں سب سے آخر میں گولی ماری گئی وہ ایک مسلمان پولیس اہلکار تھا جو میگزین کے دفتر کے سامنے اپنی معمول کی ذمہ داریاں سر انجام دے رہا تھا مگر محض اس کے مسلمان ہونے کی وجہ سے میڈیا اس کا ذکر کرنے سے کترا رہا ہے۔

 حملہ آوروں میں سے ایک نے سڑک کے پار زخمی حالت میں پڑے پولیس اہلکار کے پاس جاکر ان کے سر میں گولی مار کر اُن کی زندگی کا خاتمہ کیا تھا اور اس منظر کی ویڈیو انٹرنیٹ پر لاکھوں کروڑوں دفعہ دیکھی جاچکی ہے۔ جاں بحق ہونے والے اہلکار کا نام احمد مرابت بتایا گیا ہے اور ان کی پولیس یونین کے مطابق ان کی عمر تقریباً 40 سال تھی۔ ان کے والدین شمالی افریقہ سے ترکِ وطن کرکے فرانس آئے تھے اور وہ تقریباً 8 سال سے پولیس میں فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ پولیس یونین کے نمائندہ روکو کنٹینٹو نے فرانسیسی اخبار ”لی فگارو“ سے بات کرتے ہوئے احمد کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا، ”مرابت نہایت ممتاز اور باضمیر شخص تھے، ہم سب شدید صدمے کا شکار ہیں۔“
 اگرچہ مغربی میڈیا انہیں نظر انداز کر رہا ہے مگر سوشل میڈیا پر پوری دنیا کے لوگ احمد مرابت کو   ”میں احمد ہوں“ کے الفاظ میں خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔
اپنا تبصرہ لکھیں