روس میں سردی نے ایک قصبے کو ویران کر ڈالا۔ ڈیلی سٹار کے مطابق یہ قصبہ سیمنتانوزاوسکی خطے کے شہر ورکوتا سے 22کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جہاں درجہ حرارت منفی 50ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی نیچے رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مکین اس قصبے کو چھوڑ کر دیگر جگہوں پر منتقل ہو گئے ہیں اور لگ بھگ ایک دہائی سے یہ قصبہ ویران پڑا ہے۔گزشتہ دنوں ایک فوٹوگرافر اس قصبے میں پہنچا اور ویران پڑی عمارتوں کی تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں، جنہیں دیکھ کر لوگ دنگ رہ گئے۔
ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گھروں کے اندر بھی برف کی تہیں جمی ہوتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس علاقے میں ملازمتوں کے کافی مواقع ہوتے تھے کیونکہ ورکوتا کوئلے کی کان کنی کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے لیکن ایک دہائی سے یہاں نوکریاں کم ہوتی چلی گئیں، چنانچہ لوگوں کے لیے اتنے سرد علاقے میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہ رہا جس پر وہ اس قصبے کو چھوڑ کر دیگر شہریوں میں منتقل ہو گئے۔ یہ قصبہ ایک تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ اسے جوزف سٹالن کے دورحکومت میں قیدیوں نے تعمیر کیا تھا، جب جوزف سٹالن کے حکم پر اس علاقے میں گولاگ جیل بنائی گئی تھی، جو قیدیوں پر مظالم کے حوالے سے بدنام ترین جیلوں میں شمار ہوتی ہے۔