نیوزی لینڈ میں اسقاطِ حمل یا مردہ بچے کی پیدائش پر والدین کو ادائیگی کے ساتھ چھٹیاں دینے کا قانون منظور کرلیا گیا۔
نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے اسقاطِ حمل یا مردہ بچے کی پیدائش پر ’صدمے کی چھٹیوں‘ کا ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت اس صورتحال سے دوچار والدین کو تین روز کی چھٹیاں دی جائیں گی جس کے عوض ان کی تنخواہ نہیں کاٹی جائے گی۔
نیوزی لینڈ کی رکن پارلیمنٹ جینی اینڈرسن نے پارلیمنٹ میں اس حوالے سے بل پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔
بل کا اطلاق بچوں کو گود لینے اور سروگریسی کے عمل سے بچے کی پیدائش والے والدین پر بھی ہوگا۔بل پیش کرنے والی رکن پارلیمنٹ جینی اینڈرسن کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں ہر چار میں سے ایک خاتون اسقاطِ حمل کا شکار ہوتی ہے، انہیں امید ہے کہ یہ نیا اقدام انہیں موقع فراہم کرے گا کہ وہ بیماری کی چھٹیاں لیے بغیر اپنے نقصان یا صدمے کو برداشت کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسقاطِ حمل کوئی بیماری نہیں بلکہ ایک نقصان ہے اور نقصان وقت لیتا ہے۔
خیال رہے کہ ایک سال قبل نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے ایک اصلاحاتی بل منظور کیا تھا جس میں خواتین کو 20 ہفتوں کے حمل کو ضائع کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔