مغلیہ سلطنت کے زوال کا سبب بننے والے محمد شاہ رنگیلے کانام تو ضرب المثل بن چکا ہے جو کسی بھی عیاش نکمے ،کند ذہن حکمران پر تھوپ دیا جاتا ہے۔اورنگ زیب کے بعد 1719ءمیں طویل مدت تک تخت مغلیہ پر بیٹھنے والے اس رنگیلا مزاج شہنشاہ کی عیاشیوں کا یہ عالم تھا کہ وہ دربار میں ننگی عورتوں کو طلب کرتا ،شراب و شباب کا رسیا تھا ۔اس دور میں مغلیہ سلطنت کا دفاع انتہائی مضبوط تھا،جدید ترین ہتھیار تھے،لاکھوں تربیت یافتہ فوجی تھے۔لیکن جب اس پر زوال آیا تو یہ ایران کے شہنشاہ نادر شاہ کے ہاتھوں انجام تک پہنچ گیا۔نادر شاہ نے ہندوستانی خزانہ لوٹ کر ایران کو ترقی دی اور وہ دولت اور اسلحہ جو ہندوستانیوں کے کسی کام نہ آیا جس پر سلطنت مغلیہ کو زعم تھا ۔تاریخ بتاتی ہے کہ جس ملک کا حکمران عیاش اور بدعنوان ہوگا ،اسکی بھرے خزانے اور جدید اسلحہ بھی اسکے کام نہیں آتا ۔
روشن اختر، نصیر الدین شاہ کے نام سے زیادہ محمد شاہ رنگیلا کے نام سے معروف ہونے والا مغلیہ سلطنت کا چودھواں بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر کے بعد قیادت اور سیاسی ابتری کے بحران میں طویل المدت بادشاہ گزرا ہے۔اپنے 27 سالہ طویل دور میں اس کی عیش پسندی اور بے فکری کے سبب نظم و نسق کی ذمہ داری وزراء کے کاندھوں پر تھی جن کی سیاسی چشمک نے ملک کو سیاسی اور اقتصادی بحران سے دوچار کر رکھا تھا۔وہ خود عیاشیوں مین رہتااور وزرا،سازشوں میں مبتلا رہتے جس سے اسکو سلطنت کے معاملات کا ادراک نہ تھا۔
محمد شاہ رنگیلا کو جنگِ کرنال جو کہ 24 فروری 1739ءکو دہلی سے چند کوس دور شروع ہوئی لے ڈوبی ۔ نادر شاہ نے اپنی جنگی حکمت عملی اور جدید ہتھیاروں کی مدد سے محمد شاہ رنگیلا کیایک لاکھ مگر بے نظم فوج کو شکت فاش دی اور دلی میں فاتحانہ داخل ہوگیا تھا ۔ حالانکہ اس وقت نادر شاہ کے پاس صرف 55000 لیکن انتہائی منظم و تربیت یافتہ فوج تھی۔ مغل فوج کو اس جنگ میں شکست فاش ہوئی اور محمد شاہ نے ہتھیار ڈال دیے۔تاریخ بتاتی ہے کہ نادر شاہ نے رنگیلا کو تخت واپس کیا اورمئی 1739 کے شروع میں جب دہلی سے واپس گیا تو وہ جنگی جانور،اسلحہ اور اتنا خزانہ ساتھ لے گیا کہ تین سال تک ایران میں ٹیکس نہیں لیا۔ اندازہ ہے کہ خزانہ 70 کروڑ کی لاگت کا تھا جس سے مغلیہ سلطنت کو شدید دھچکا لگا اور وہ اپنے قدموں پر کھڑی نہ رہ سکی۔مغلیہ سلطنت کا تخت کمزور ہوگیا اور مرھٹوں کے علاوہ ماتحت ریاستوں اور راجوں نے محمد شاہ رنگیلا کے خلاف بغاوتیں شروع کردیں ۔دوسری جانب نادر شاہ نے اس دولت سے ایران کی تقدیر بدل دی اور اپنی عوام کو ریلیف دیا جس سے ان کے اندر تروتازگی سے ترقی کا جذبہ پیدا ہوا۔