پاکستان کی سرزمین پر قدرت نے ایسے انوکھے اور حیران کن مقامات پیدا کئے ہیں کہ اہل بصیرت انہیں دیکھ کر قدرت کی صناعی پر عش عش کر اٹھتے ہیں ۔ان میں سے کئی مقامات ایسے ہیں جو ذہنی آسودگی کے ساتھ ساتھ جسمانی بیماریوں سے بچانے کے لئے کسی شفاخانے کا درجہ رکھتے ہیں ۔
پاکستان کی حسین ترین وادی چترال کی تحصیل کھورو میں ایک ایسا ہی گرم چشمہ واقع ہیں جہاں پاکستانی فوجی اسکے گرم پانی میں انڈے ڈال کر ابال کر کھاتے رہے ہیں جبکہ اسی گرم چشمے سے چند گز کے فاصلے پر ہی انتہائی شیریں اور ٹھنڈا پانی بھی پہاڑوں کی درزوں سے ابل رہا ہے ۔
کھورو کے معروف علاقے زنگ لشٹ اور واشچ کی طرف جاتے ہوئے چھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع زیوارگول نامی گرم پانی کا چشمہ ابلتا ہے ۔اس چشمے تک پہنچنے کے لئے دو گھنٹے تک پید ل چلنا پڑتا ۔جو انتہائی دشوار کام ہے۔ واضح رہے کہ یہ وہی جگہ ہے جہاں روس افغان جنگ کے خاتمے کے بعد دو روسی ہیلی کاپٹر اترے تھے اور پاک فوج نے اس میں سوار روسی فوجیوں کو گرفتار کرکے ہیلی کاپٹر قبضہ میں لے لئے تھے ۔
معروف سیاح علی احمد طاہرنے اس چشمہ کے حوالہ سے بتایا ہے کہ مقامی لوگوں کا عقیدہ ہے کہ جن لوگوں کو جوڑوں کا درد ہوتا ہے یا جلدی امراض لاحق ہوتے ہیں وہ زیوارگول کے چشمے میں نہائیں تو ان کے مرض دور ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کینسر اور دل کے مرض میں مبتلا لوگوں کو بھی اس پانی میں تین دن تک غسل کرنے سے افاقہ ہوجاتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ چترال میں اس جیسے کئی مزید گرم چشمے ہیں جہاں آسانی سے پہنچا جاسکتا ہے تاہم زیوارگول کی اپنی انفرادیت ہے ۔محقیقن کے مطابق اس گرم پانی میں سلفر اور سلیکا جیسے معدنیات کی آمیزش ہے جس کی وجہ سے پانی گرم رہتا ہے ۔جبکہ اس کا پانی معدے اور آنتوں کی بیماریوں میں مبتلا لوگ بھی پیتے ہیں ۔ گرم چشمہ کا پانی اتنا گرم ہوتا ہے کہ لوگ چٹان کے اندر زیادہ سے زیادہ پانج منٹ تک گزار سکتے ہیں ۔اسکو قدرتی شفاخانہ بھی کہا جاتا ہے ،سیاحوں کا کہنا ہے کہ اس چشمہ تک پہنچنے کے لئے سڑک بنانے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو یہاں تک پہنچ کر قدرت کی مسیحائی سے فائدہ پہنچ سکے۔