پناہ گزین بچوں کی واپسی کا پر زور مطالبہ

بائیں بازو کی پارٹی اور کرسٹلی فولکت پارٹی نے جسٹس منسٹرآنندسن سے ان پناہ گزین بچوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے جنہیںناروے سے بھیج دیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ انہیں ایک اور موقع ملنا چاہیے۔یہ مسلہء ان بچوں کا ہے جنہیں ماہ جون سے لے کر ماہ دسمبر کے درمیانی عرصہ میں ملک بدر کیا گیا تھا۔یہ بچے طویل عرصے سے ناروے میں رہائش پذیر تھے۔حکومتی پارٹی اور ان دونوں سیاسی پارٹیوں نے اس گروپ کے بارے میں ایک سمجھوتہ کیا تھا۔
فریمسکرت پارٹی کی سربراہ سیو جینسن کا کہنا ہے کہ سمجھوتے پر اچھے طریقے سے عمل درآمد ہو چکا ہے اور اب اتنا وقت گزرنے کے بعد بچوں کی واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے۔قومی اسمبلی کی تین سیاسی پارٹیوں نے جسٹس منسٹر پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔جس کا مطلب ہے کہ وہ آنندسن کی برطرفی چاہتی ہیں لیکن ایف آ رپی اور وینسترے نے اس موقف کے خلاف اتحاد کر لیا ہے۔
آنندسن نے اس بارے میں کوئی بات نہیں کی ۔تاہم اس مسلے کا حل ڈھونڈنا چاہیے۔جسٹس منسٹر کو معاہدے پر صحیح عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے بہت ذیادہ تنقید اور دبائو کا سامنا ہے۔جبکہ کابینہ دو اتحادی پارٹیوں کے ساتھ ہے۔
اس بارے میں نارویجن وزیر اعظم ارنا سول برگ کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں سیاسی ماحول خوشگوار ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں