پچھلے دو سالوں میں پناہ گزین کیمپوں سے سات سو اکیس بچے لاپتہ

نارویجن محکمہء امیگریشن ناروے میں پناہ گزین کیمپوں میں سن دو ہزار تیرہ سے لے کر دو ہزار پندرہ تک سات سو اکیس بچے استقبالیہ سنٹروں سے لا پتہ ہو گئے ہیں۔لاپتہ ہونے والے بچوں کے بارے میں یہاں ذیادہ معلومات نہیں ہے نہ ہی انہیں ڈھونڈنے کی کوئی کوشش کی گئی۔
مقامی اخبار داگس آویسن Dagsavisen کے مطابق پچھلے برس اکتیس ہزار ایک سو پنتالیس ریکارڈ پناہ گزینوں نے ناروے میں پناہ کی درخواستیں دیں۔ان میں سے محکمہء امیگریشن کے مطابق دو ہزار دو سو سات افراد لا پتہ ہو گئے۔جن میں سے ایک سو اکہتر بچے تھے اور اکتیس بچے بغیر کسی خاندان کے فرد کے تنہا تھے۔جبکہ دو ہزار چودہ سے دوہزار پندرہ میں چار سو اسی بچے غائب ہوئے ۔جن میں سے ایک سو پانچ بچے بہت کم عمر تھے۔بچوں کے تحفظ کی تنظیم کی رکن کمیلا کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ غائب ہونے والے بچوں کی اصل تعداد اس سے کہیں ذیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ان غائب ہو جانے والے بچوں کے لیے بہت کم کچھ کیا گیا ہے۔اس بات کا امکان ہے کہ یہ بچے انسانی اسمگلروں کا شکار ہو کر یہاں پہنچتے ہوں گے اور یہاں آنے کے بعد بھی ان کے ناروا سوک اورتشدد کا شکار رہتے ہوں گے۔محکمہء امیگریشن کے مطابق ان لوگوں کے غائب ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔جن میں سے چند یہ بھی ہیں کہ یہ لوگ یورپ میں کہیں اور سیٹل ہونا چاہتے ہیں یا پھر کاغذات کے بغیر گم نام زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں