مہک سعید شیخ
کافی دنوں سے دِل بہت پریشان ہے ! بہت سوچا کہ کس کے پاس جا کے فریاد کروں ! یہ ملک جو آپ نے ہمارے لیے حاصل کیا تھا کچھ دن سے یہ بہت اجنبی ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسےاپنا یہ ملک ہاتھ سے نکل رہا ہے ! جن کے لیے آپ نے یہ ارض وطن حاصل کی تھی وہ اِس میں اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھ رہے ہیں !
اِس ملک کے حقیقی وارث ہو کر بھی ہم لا وارث ہیں !
پہلے سوچاتھا کہ عدالت کو ایک خط لکھوں لیکن آپکو پتہ ہےنا کہ یہاں عدالتیں بعض اوقات رات کوبھی کھل جاتی ہیں لیکن کبھی کسی عام آدمی کے لیے نہیں کھلتیں !
ہمارے ٹیکس کے پیسے کہاں جاتے ہیں؟ ہم پر کیسے حکمران مسلط کیے گئے ہیں؟ ہم پوچھیں تو ہم پر عدالتوں کی طرف سے جرمانہ کرعائد دیا جاتا ہےاور کہا جاتا ہے کہ آپ کون ہوتے ہیں پوچھنے والے !
یہاں پہ راتوں رات حکمران بَدَل جاتے ہیں !
اِس عوام کا چنا ہوا لیڈر ان سے چھین کر ملک کو لوٹنے والے لا کر بٹھا دیے جاتے ہیں !
اِس عوام کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ حکمران حکومت کے لیے آپس میں لڑ رہے ہیں اور عوام سے کوئی کچھ نہیں پوچھ رہا کہ وہ کیا چاہتے ہیں !
یہاں پر احتجاج کا حق بھی نہیں ہےاور یہاں کی پولیس ہماری حفاظت کے لیے نہیں بلکہ ہم پر حملے کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ نہتے عام شہری پر کھلے عام گولی چلا دی جاتی ہے۔ یہاں ھمیں بچانے والا کوئی نہیں ہے ہمیں آج تک لگتا تھا کہ ایک ادارہ ا یسا بھی ہے جس کا ہم پر سایہ ہے !
لیکن اب ھمیں لگا کہ وہ جو کہتے تھے کے کسی نے پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا وہ آنکھ نکال دی جائے گی !
آج ان کے سامنے مادر وطن کی بوٹیاں نوچ نوچ کے کھائی جا رہی ہیں۔ عوام کو ڈرایا جا رہا ہے، ظلم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ لیکن وہ ادارہ خاموش ہے بالکل خاموش!
بیرونی طاقتوں سے لڑنے کا وعدہ ہےلیکن اندرونی طاقتوں کے ہاتھوں عوام کو مروایا جا رہا ہے!
آپکو پتہ ہے یہ ملک صرف دو حکمران خاندانوں کا غلام بن کر رہ گیا ہے۔ ہر مرتبہ آتے ہیں ،وعدے کرتے ہیں، لوٹ مار کرتے ہیں اوربھاگ جاتے- بیرون ملک جا کر لوٹے ہوۓ پیسےپر موج کرتے ہیں اور پھر دوبارہ مسلط کر دیئے جاتے ہیں- یہ سوچے بغیر کہ ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر لے جانے والے، ملک کو کھوکھلا کرنے والے کیسے وفادار ہو سکتے ہیں۔ عوام پستی ہے اور گرتی ہے لیکن سب ادارے ان خاندانوں کو دیکھتےرہتے ہیں کہ کس طرح عوام کو روند کر لوٹ مار میں مصروف ہیں۔
اِس عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے !
اے قائد! اِس ملک میں چور اچکے حکمران بنا دیئے جاتے ہیں لیکن عوام کچھ نہیں کر سکتی !
ہم بے حَال ہیں اے قائد ! ملک بظاہرآزاد ہوتے ہوئے بھی ذہنی غلامی کا شکار ہے-
یوں لگتا ہے جیسے ہمارا ہر ادارہ غلام ہے!
یہ ملک حالت جنگ میں ہے اورہر گزرتے دن کے ساتھ کمزور ہوتا جا رہا ہے!
ہم لٹ رہے ہیں!
کوئی ہے جو مدد کرے؟
مدد کے منتظر!
محب وطن پاکستانی