سپین میں چار ماہ سے انتہائی نگہداشت وارڈ(آئی سی یو) میں زیرعلاج کورونا وائرس کے ایک مریض کو گزشتہ روز ہسپتال کے بیڈ پر ہی سمندر کی سیر کروا دی گئی اور سورج کی روشنی فراہم کی گئی۔
عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اس 63سالہ مریض کا نام جان سولر سینڈرا ہے جو بارسیلونا کے ڈیلمر ہسپتال میں زیرعلاج ہے اور 114دن آئی سی یو میں گزارے۔ اسے گزشتہ سال نومبر میں کورونا وائرس لاحق ہوا تھا۔اس کے ساتھ اس کی بیوی اور دو بھائی بھی اس موذی وائرس کا شکا ر ہوئے تھے تاہم صرف سینڈرا میں ہی علامات زیادہ سنگین ہوئیں اور اس کو ہسپتال داخل کرنے کی نوبت آئی۔
چار ماہ کے علاج کے بعد سینڈرا نے پہلی بار گزشتہ ہفتہ خود سے سانس لیتے ہوئے گزارا، جس دوران اسے مصنوعی تنفس کی ضرورت نہیں پڑی۔ وہ اس ہسپتال میں کورونا کا طویل ترین عرصے تک رہنے والا مریض ہے جس کی حالت اب کافی سنبھل چکی ہے چنانچہ ہسپتال کے عملے نے اس کا بیڈ گزشتہ روز ہسپتال کی عمارت سے نکالا اور اسے ساحل سمندر پر لے گئے۔
ساحل سمندر پر واقع ڈیلمر ہسپتال کے شعبہ انتہائی نگہداشت کی نائب سربراہ ڈاکٹر اینڈریا کیسٹیلوی کا کہنا تھا کہ ”سینڈرا ہمارے پاس سب سے زیادہ رہنے والا مریض ہے۔ اس نے چار ماہ بعد گزشتہ روز سورج کی روشنی دیکھی اور اپنی فیملی کے لوگوں کو دیکھا۔ جتنی خوشی سینڈرا کے گھر والوں کو اسے دیکھ کر ہوئی، اتنی ہی خوشی ہمیں ہو رہی ہے کہ بالآخر سینڈرا کی حالت سنبھل چکی ہے۔ اگرچہ اسے اب بھی کافی دن ہسپتال میں گزارنے ہوں گے مگر اس کی حالت خطرے سے باہر آ چکی ہے۔“