چینی سائنسدانوں نے خنزیروں میں کورونا وائرس انجیکٹ کیا اور پھر اُنہیں دوسرے خنزیروں کو کھلا دیا، لیکن کیوں؟

چینی سائنسدانوں نے خنزیروں میں کورونا وائرس انجیکٹ کیا اور پھر اُنہیں دوسرے خنزیروں کو کھلا دیا، لیکن کیوں؟

کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے حوالے سے بار بار چین کے شہر ووہان میں واقع ’ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی‘ کا نام آرہا ہے۔ اس لیبارٹری میں کورونا وائرسز پر تجربات کیے جا رہے تھے اور الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس کسی طرح یہیں سے لیک ہو کر شہر میں لوگوں تک پہنچا۔ اس لیبارٹری میں کس طرح کے تجربات کیے جا رہے تھے، اب اس حوالے سے بھی ایک تہلکہ خیز انکشاف سامنے آ گیا ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق دو سال قبل اسی لیبارٹری کی طرف سے ایک تحقیقی مقالہ شائع کیا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ لیبارٹری کے ماہرین نے خنزیروں سے خنزیروں میں کورونا وائرس منتقل ہونے پر تجربات کیے ہیں۔

اس مقالے میں بتایا گیا تھا کہ سائنسدانوں نے خنزیر کے کئی بچوں میں کورونا وائرس انجیکٹ کیا اور پھر انہیں کاٹ کر قیمہ بنا ڈالا اور یہ قیمہ دوسرے خنزیروں کوکھلا دیا۔ یہ تحقیق چین کے ایک فارم ہاﺅس میں خنزیروں میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد کی گئی تھی۔ اس فارم پر ہزاروں خنزیر پالے جا رہے تھے جو لگ بھگ سب کے سب اس وائرس میں مبتلا ہو گئے تھے۔واضح رہے کہ یہ لیبارٹری 2002-03ءمیں سارس کی وباءپھیلنے کے بعد قائم کی گئی تھی اور امریکہ کی طرف سے بھی اس لیبارٹری کو مالی امداد دی جا رہی تھی۔

اپنا تبصرہ لکھیں