لیں بھئی سب اپنی اپنی نوکریوں کی فکر کر لیں کیونکہ آج نہیں تو کل آپ کی نوکری پر بھی کوئی روبوٹ قبضہ کرنے والا ہے۔ یقین نا آئے تو اس چینی روبوٹ کو دیکھ لیں جس نے چین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے ٹی وی چینل پر نیوز کاسٹر کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔
اس روبوٹ نیوز کاسٹر کو متعارف کروانے کے بعد چین کی سرکاری نیوز ایجنسی دنیا کی پہلی میڈیا آرگنائزیشن بن گئی ہے جس نے خبریں پڑھنے کی ذمہ داری مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی سے تخلیق کئے گئے نیوز اینکر کو سونپ دی ہے۔ اس نیوز کاسٹر کی ناصرف شکل 100 فیصد حقیقی نظر آتی ہے بلکہ اس کا بولنے کا انداز، لہجہ اور الفاظ، غرضیکہ کے ہر بات ہوبہو ایک حقیقی انسان جیسی ہے۔ یہ اس قدر حقیقی دکھائی دیتا ہے کہ سکرین پر اسے دیکھنے والے کو بالکل اندازہ نہیں ہوپاتا کہ ان کے سامنے مصنوعی ذہانت سے تیار کیا گیا روبوٹ خبریں پڑھ رہا ہے۔
چینی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے دو نیوز کاسٹر تیار کرلئے گئے ہیں جن میں سے ایک انگریزی میں اور دوسرا چینی زبان میں خبریں پڑھے گا۔ یہ مصنوعی نیوز اینکر ایجنسی کے ویب پورٹل ، موبائل ایپ اور ٹی وی چینل پر خبریں پڑھتے دکھائی دیں گے۔