ڈائیلاگ فار پیس کے زیر اہتمام ملالہ یوسفزئی اور کیلاش ستیارتی کو گذشتہ سال دئیے گئے نوبل امن انعام کی یاد میں تقریب کا انعقاد کیا گیا

اوسلو(عقیل قادر)ڈائیلاگ فار پیس (Dialog for Peace) کے زیر اہتمام گذشتہ سال ملالہ یوسفزئی اور کیلاش ستیارتی کو دئیے گئے نوبل امن انعام کی یاد

fu2furpea9میں ایک خوبصورت تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں نارویجن اور پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بھرپور شرکت کی۔تقریب کے مہمان خصوصی سنیٹر سیف علی تھے ۔ پروگرام کے دوران پانچ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے درمیان ایک مذاکرہ بھی کرایا گیا جو اپنے اپنے شعبے میں رول ماڈل کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔مذاکرے میں جن پانچ لوگوں نے شرکت کی ان میں صحافی ارم انصاری ، سنگر عمیر گیلانی، آرٹسٹ تُھورے ہوگستوت ( Tore Hogstvedt) ڈاکٹر یاسر منظور اور امیر علی شامل ہیں۔ارم انصاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری فیملی میں بہت سارے لوگ ڈاکٹراور وکیل ہیں اور میں نے بھی شعبہ وکالت میں داخلہ لیا تھا مگر دو سال پڑھائی کے بعد شعبہ وکالت کو خیر باد کہہ کر شعبہ صحافت میں آ گئی کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ میں نے اسی شعبے میں پڑھائی کرنی اور اپنا نام بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج جس مقام پر بھی ہیں وہ اپنی والدہ کی سپورٹ اور دعاؤں کی وجہ سے ہیں۔ عمیر گیلانی نے بتایا وہ کم عمری سے ہی گانا گانے اور ڈانس کے شوقین تھے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی تمام توجہ گانے سیکھنے پر مرکوز کی۔ تھورے ہوگستوت نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی پینٹنگ کرنے کے شوقین رہے ہیں مگر جب انکی شادی ہوئی اور انکی اہلیہ نے انکی سپورٹ کی تو انہوں نے مزید اس میدان میں کامیابیاں حاصل کی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ گذشتہ سال پاکستان بھی گئے اور کے ٹو کی پہاڑی کو تصویری شکل میں پینٹ کیا جس کو بہت زیادہ پسند کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر یاسر منظور نے بتایا کہ بچپن سے لیکر آج تک وہ ڈانس کرنے کے بہت شوقین ہیں اور بچپن میں انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ایک ڈانس گروپ Beats the کو تشکیل دیا جس کے وہ آج بھی ایکٹیو ممبر ہیں انہوں نے کہا ڈاکٹر بننے کے بعد بھی ڈانس کرنے کو اس لیے نہیں چھوڑا کیونکہ یہ میرا ایک شوق ہے ۔ امیر علی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے آپ کو ایک رول ماڈل نہیں سمجھتے مگر اس کے باوجود وہ معاشر ے کی اصلاح اوربہبود کے لیے اپنے کردار ادا کرتے رہیں گے انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل انہوں نے ایک تنظیم کو تشکیل دیا ہے جس کو مدینہ انسٹی ٹیوٹ کا نام دیا گیا ہے جس کے پلیٹ فارم سے وہ فلاحی کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ملالہ یوسفزئی اور کیلاش ستیارتی کی یاد میں کیک بھی کاٹا گیا ۔ تقریب سے پاکستانی سنیٹر سیف علی نے خطاب کیا اور دہشت گردی اور اسکے سدباب کے بارے میں جامع مگر مختصرخطاب کیا۔ پیس فور ڈائیلاگ کے چیئرمین عامر جاوید شیخ نے تمام احباب کا شکریہ ادا کیا اوراس کام کو جاری رکھنے کا اعادہ ظاہر کیا۔ تقریب کے آخر میں موسیقی کا بھرپور پروگرام بھی پیش کیا گیا جس میں پاکستانی گلوکارہ ارم حسن، پاکستان کے معروف گلوکار جنید یونس، انڈیا سے رانیش بھٹا، ناروے سے عمیر گیلانی،یونس الماس، نیکا نیلسن (Nika Nielsen) اور ڈانس گروپ دی بیٹس نے اپنے فن کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ پروگرام کے آخر پر سنیٹر سیف علی اور تمام مہمانوں کے اعزاز میں عامر جاوید شیخ کی طرف سے عشائیہ بھی دیا گیا۔ پروگرام کی نقابت کے فرائض ایلن آ ہووک (Ellen A Hovik) نے سر انجام دیئے۔

pea3pea7pe6pea5pea4

اپنا تبصرہ لکھیں