سندھ ہائیکورٹ نے 4 منزلہ مکہ ٹاور کے خلاف کارروائی ایک ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا ، جسٹس ظفر احمد نےریمارکس دیے کہ جو بھی عمارت غیر قانونی ہو گی ، سب گرانا پڑیں گی۔
سندھ ہائیکورٹ میں مکہ ٹاور سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نے ٹاور کے خلاف کارروائی ایک ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا ، عدالت نے بلڈنگ بنانے کی اجازت والے افسران کے نام طلب کرتے ہوئے کہا کہ افسران زندہ ہیں یا مردہ ، حاضر سروس ہیں یا ریٹائرڈ سب کے نام بتائے جائیں ، ایک ہفتے میں ہر افسر کے خلاف کارروائی یقینی بنائیں ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ذمہ دار افسر کو اکوائری تک کوئی عہدہ نہ دیا جائے ، دوران سماعت عدالت نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی صاحب آپ کے ادارے کی کارکردگی صفر ہے ، بےشک ایس بی سی اے پوراخالی ہوجائے،اب کارروائی ہوگی، عمارتیں کیسےبن رہی ہیں؟جب بنتی ہیں توآپ لوگ سورہےہوتےہیں، آپ کےافسران کے اثاثے بھی چیک کرائیں گے، جوغیرقانونی ہےسب توڑیں،ایک ماہ میں رپورٹ دیں،اب ہرکیس میں ایساہی فیصلہ ہوگا۔
عدالت نے ذمہ دار افسران کے خلاف انکوائری رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کر لی ساتھ ہی حکم جاری کیا کہ ذمہ دار افسر کو انکوائری تک کوئی عہدہ نہ دیاجائے۔