ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ کرتار پور راہداری پر تکنیکی معاملات مکمل ہوچکے، بھارت کو لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا، نومبر میں راہداری کھول دیں گے، معاہدے پر آخری میٹنگ پاکستان میں ہوگی۔کرتار پور راہداری پر پاک، بھارت مذاکرات کا تیسرا دور مکمل ہوگیا، راہداری کے حوالے سے متعدد تصفیہ طلب نکات طے پاگئے ہیں۔ کرتارپور راہداری کھولنے کے تیسرے راونڈ سے متعلق اعلامیہ جاری کر دیا گیا، پاکستان نے بھارتی ڈوزیئر کے جواب میں ایک جامع ڈوزیئر بھارت کے حوالے کر دیا، پاکستان روزانہ 5 ہزار سکھ یاتریوں کو زیارت کی اجازت دینے پر رضامند ہو گیا، پاکستان تمام عقائد سے تعلق رکھنے والے یاتریوں کو سال بھر اور ہفتہ کے ساتوں ایام میں بغیرویزا رسائی دےگا،آنے والے یاتریوں کو شناخت کےلئے پاکستان کارڈ جاری کرےگا۔۔پاکستان کی تجویز کے مطابق کرتارپور صاحب راہداری کو استعمال کرتے ہوئے سکھ یاتریوں کو گوردوارہ کرتارپور صاحب تک رسائی دینے میں سہولت دینے بارے معاہدے کے مسودے کے طریقہ کار پر بات چیت کا تیسرا دور بدھ کو اٹاری، بھارت میں منعقد ہوا۔ بھارتی وفد کی طرف سے وفد کی سربراہی وزارت امور داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری جناب ایس سی ایل داس نے کی جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت وزارت امور خارجہ پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیاءو سارک) ڈاکٹر محمد فیصل نے کی۔ اطراف نے سکھ یاتریوں کو کارڈز کے اجراءسمیت دیگر زیرالتواءامور پر تفصیلی بات چیت کی۔ کرتار پور راہداری پر مذاکرات کیلئے پاکستان کے 19 رکنی وفد کی قیادت ترجمان وزارت خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کی۔ بھارتی سرحد کے اندر اٹاری کے مقام پر ہونےوالے مذاکرات میں کرتار پور راہداری کے حوالے سے تصفیہ طلب امور پر بات چیت ہوئی۔مذاکرات کے اختتام پر پاکستانی وفد کے سربراہ ڈاکٹر فیصل نے مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ڈاکٹر فیصل کی طرف سے بتایا گیا کہ بھارت کی طرف سے جو ڈوزئیر بھیجا گیا تھا، آس کا جواب جمع کرا دیا گیا ہے اب بھارت کو اپنے موقف میں لچک دکھانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے کرتار پور راہداری پر 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران مزید بتایا گیا کہ کرتار پورآنے والے سکھ یاتریوں کوشناخت کیلئے خصوصی کارڈز جاری کیے جائیں گے۔ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا کرتارپورراہداری کھولنے کا فیصلہ سکھ برادری کی خواہش پر کیا گیا، اس سے سکھ برادری کوبہت فائدہ ہوگا ، امید ہے معاملات کوخوشگواراندازمیں حل کرلیاجائےگا۔