کورونا وائرس اگر چمگادڑوں میں رہتا ہے تو وہ بیمار کیوں نہیں ہوتیں؟

کورونا وائرس اگر چمگادڑوں میں رہتا ہے تو وہ بیمار کیوں نہیں ہوتیں؟

جب سے کورونا وائرس کی وباآئی ہے اس سے متعلق مختلف تھیوریز بھی سامنے آئی ہیں۔

ابتدا میں کہا گیا تھا کہ کورونا چمگاڈروں کی وجہ سے پھیلتاہے جس پرسوال اٹھا کہ کورونا وائرس اگر چمگادڑوں میں رہتا ہے تو وہ بیمار کیوں نہیں ہوتیں؟

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی بی سی کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چمگاڈرون کی ‘غیر معمولی قوت مدافعت’ انہیں وائرس سے بچانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

سائنسدانوں کی جانب سے یہ بیان دنیا کی 6چمگاڈروں کے جنیاتی بلیو پرنٹ کی تشریح کے بعد سامنے آیا ہے۔محققین کو ان معلومات کے ذریعے ان رازوں سے پردہ اٹھانے کی توقع ہے کہ چمگادڑ کیسے بیمار ہوئے بغیر کورونا وائرس رکھتی ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس سے موجودہ اور مستقبل کے وبائی امراض کے دوران انسانی صحت کی مدد کے لیے حل فراہم کیے جا سکتے ہیں۔

یونیورسٹی کالج ڈبلن کی پروفیسر ایما تیلنگ کا کہنا ہے کہ ’شاندار‘ جنیاتی ترتیب سے پتا چلتا ہے کہ چمگادڑوں کا ’مدافعتی نظام بہت انوکھا‘ ہوتا ہے۔

اور یہ سمجھنا کہ کس طرح چمگادڑ بیمار ہوئے بغیر وائرس کو برداشت کر سکتی ہیں، کووڈ۔19 جیسے وائرس کا علاج دریافت کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ کووڈ۔19 چمگادڑوں سے پیدا ہوا، جو انسانوں میں کسی ایسے جانور سے منتقل ہوا جس کی نشاندہی ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ سارس، مرس اور ایبولا سمیت متعدد دوسری بیماریاں بھی اسی طرح انسانوں میں منتقل ہوئی تھیں۔

ماہرین برائے ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ چمگادڑوں کو مورد الزام نہ ٹھہرایا جائے کیونکہ ان کی قدرتی رہائش گاہ میں اگر انھیں تنگ نہ کیا جائے تو ان سے انسانی صحت کو بہت کم خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

اور وہ فطرت کے توازن کے لیے ناگزیر ہیں۔ ان میں سے کئی پھلوں کے بیج پھیلاتی ہیں جبکہ کئی رات کے وقت لاکھوں ٹن حشرات کھا جاتی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں