دنیا بھرمیں پھیلے کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے تمام بڑے اور چھوٹے ممالک اپنے اپنے طور پر اقدامات کررہے ہیں ۔ عالمی ادارہ صحت کی زیر نگرانی ترقی یافتہ ممالک مختلف ویکسینز اور ادویات تیار کررہے ہیں تاکہ کورونا وائرس پر جلد سے جد قابو پایا جا سکے۔
یہ ادویات کب تک بنیں گی اس بارے حتمی طور پر کچھ کہنا منع ہے تاہم اب تک ہونے والے کام سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں کورونا وائرس کی دو ااستعمال کیلئے دستیاب ہوگی۔
برطانی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ہمیں اگلے چند ماہ میں ٹرائلز کے نتائج ملنا شروع ہو جائیں گے۔ یہ اس سے بہت پہلے ہو گا کہ ہمیں پتا چلے کہ کوئی ویکسین اس کے خلاف مؤثر ہے یا نہیں۔ ویکسین انفیکشن سے محفوظ رکھتی ہے، اس کا علاج نہیں کرتی۔
یہ اس لیے بھی ہے کہ ڈاکٹرز ان ادویات کو ٹیسٹ کر رہے ہیں جو پہلے ہی بنائی جا چکی ہیں اور ان کے متعلق معلوم ہے کہ یہ استعمال کے لیے محفوظ ہیں۔ جبکہ ویکسین پر تحقیق کرنے والے تو اسے نقطۂ آغاز سے ہی شروع کر رہے ہیں۔
کچھ بالکل نئی تجرباتی کورونا وائرس ادویات بھی لیبارٹری میں ٹیسٹ کی جا رہی ہیں لیکن ابھی وہ انسانوں پر تجربے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
اس وقت ڈاکٹرز کورونا سے متاثرہ افرادکومختلف طریقوں سے طبی معاونت فراہم کررہے ہیں۔
ماہرین کے بقول اگر کسی کو کورونا وائرس ہو گیا ہے تو اکثر لوگوں کے لیے وہ ہلکا یا درمیانی شدت کا ہو گا جس کا علاج گھر پر آرام کرنے، پیراسیٹامول کھانے اور بہت زیادہ پانی پینے سے ہو سکتا ہے۔
لیکن کچھ لوگوں کو ہسپتال میں انتہائی علاج کی ضرورت ہوتی ہے جس میں آکسیجن سے مدد بھی شامل ہے۔