کورونا وائرس جیسے جیسے پھیل رہا ہے اس پر تحقیقات کا سلسلہ بھی اتنا ہی وسیع تر ہوتا چلا جارہاہے،دوران علاج ڈاکٹرز کو کئی قسم کی علامات نظرآئیں جو معمول سے ہٹ کر تھیں، علامات ظاہر ہونے کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز کو کورونا وائرس کے مریضوں میں ایک اور پراسرار علامت کا پتہ چلا ہے۔ یہ علامت کورونا وائرس سے بری طرح متاثرافراد میں پائی جاتی ہے۔ اس علامت میں مریض کا خون جم جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق خون جمنے کی صورت میں متاثرہ شخص میں فالج، برین ہیمبرج یا دل کے دورے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جس سے اس کی زندگی داو پر لگ جاتی ہے۔
بلڈ کلاٹ چین امریکااور یورپ سمیت بہت سے ممالک کے مریضوں میں دیکھنے کو ملے ہیں۔ ان میں سے بیشتر وہ مریض تھے جو آئی سی یو میں زیرعلاج ہوئے۔
بلڈ کلاٹ دراصل خون جم جانے کو کہتے ہیں، انسانی خون میں انتہائی چھوٹے لوتھڑے یا جیلی کی طرح کے دانے بننے لگتے ہیں جس کے بعد انسانی خون نسوں میں روانی برقرار نہیں رکھ سکتا۔
انسانی جسم کے کسی بھی حصے میں خون جم جانے کو ماہرین صحت خطرناک قرار دیتے ہیں، کیوں کہ ایسی صورتحال میں خون کی روانی متاثر ہونے سے انسان کے پھیپھڑے بھی متاثر ہوسکتے ہیں جب کہ اسی سے فالج، برین ہیمبرج اور دل کے دورے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین صحت نے کورونا وائرس کے مریضوں کے خون جم جانے کو خطرناک پراسرار پہلو قرار دیا ہے۔
نیویارک کے لینگون میڈیکل سینٹر کی انتہائی نگہداشت کی ڈاکٹر شری برانسن نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے کچھ ہی دنوں میں 40 سال کے عمر کے متعدد کورونا کے ایسے مریض دیکھے جن کا خون جم چکا تھا۔
ایسے ہی مریضوں میں کینیڈین نژاد امریکی ٹی وی اداکار نک کورڈیرو بھی شامل ہیں، جن کی ٹانگ میں خون جم گیا تھا اور ڈاکٹروں نے ان کے خون کی روانی بحال کرنے کے لیے ان کی ٹانگ میں کٹ لگائے۔
ماہرین صحت کورونا کے مریضوں میں خون جمنے کے پہلو کو انتہائی خطرناک قرار دے رہے ہیں، کیوں کہ خون جمنے سے کورونا کے مریضوں کے متاثر شدہ پھیپھڑے مزید متاثر ہوں گے جب کہ اس عمل سے انسان کو برین ہیمبرج، دل کے دورے اور فالج ہونے کے خطرے بھی بڑھ جاتے ہیں۔