کولمبیا کے بدنام زمانہ منشیات سمگلر ’پیبلو ایسکوبار‘ کو 1993ءمیں 44سال کی عمر میں گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا لیکن اس کے چڑیا گھر کے دریائی گھوڑوں (hippopotamus)آج بھی ان کی سابق جاگیر میں دندناتے پھرتے ہیں اور لوگوں کے لیے مشکلات کھڑی کر رہے ہیں۔ ڈیلی سٹار کے مطابق پیبلو ایسکوبار نے 1980ءاور 1990ءکی دہائیوں میں اپنے منشیات سمگلنگ کے بین الاقوامی دھندے سے 24ارب ڈالر سے زائد کی دولت کمائی اور دیگر عیاشیوں کے ساتھ ساتھ اپنا ایک بہت بڑا چڑیا گھر بھی بنایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق یہ چڑیا گھر پیبلو کی ذاتی جاگیر میں بنایا گیا جس میں بیرون ممالک سے بھی کئی طرح کے جانور لا کر رکھے گئے تھے۔ پیبلو کی موت کے بعد اس چڑیا گھر کے دریائی گھوڑے اسی جاگیر میں آوارہ چھوڑ دیئے گئے جن کی نسل اب وہاں کافی بڑھ چکی ہے اور وہ گلیوں میں گھومتے نظر آتے ہیں۔ اب تک یہ کئی لوگوں پر حملے کرکے انہیں زخمی بھی کر چکے ہیں۔گزشتہ ہفتے ماہرین کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پیبلو ایسکوبار کے ان دریائی گھوڑوں کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کرناچاہیے کیونکہ ان کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب بے قابو ہو جائیں گے۔