کینسر کے شکار آدمی نے موت کے بعد گھر والوں کو میسجز بھیجنے والی ایپ بنا ڈالی

کینسر کے شکار آدمی نے موت کے بعد گھر والوں کو میسجز بھیجنے والی ایپ بنا ڈالی

برطانیہ میں ایک شخص میں کینسر کی تشخیص ہوئی اور ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ اس کے بچنے کا امکان ففٹی ففٹی ہے۔ چنانچہ اس شخص نے خود کو موت کے لیے تیار کرنا شروع کر دیا اور ایک ایسی ایپلی کیشن بنا ڈالی جس کے ذریعے وہ مرنے کے بعد بھی اپنے گھر والوں کو ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو پیغامات بھیج سکتا تھا۔ دی مرر کے مطابق برطانوی شہر ٹیس سائیڈ کے رہائشی اس 34سالہ شخص کا نام میلاچی ڈوفیلڈ ہے جس نے یہ ایپلی کیشن تیار کی اور اسے ’گھوسٹ میسنجر‘ کا نام دیا۔

پھر ہوا یوں کہ اس نے ایپلی کیشن تو بنا لی اور وہ مرنے کی بجائے صحت مند ہو گیا اور اب اپنے خاندان کے ساتھ خوش و خرم زندگی گزار رہا ہے۔ میلاچی کاکہنا تھا کہ اس نے یہ ایپلی کیشن تیار کرنے کے بعد اپنے ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو پیغامات ریکارڈ کر لیے تھے اور اپنے ایک رشتہ دار کو کہہ دیا تھا کہ وہ اس کے مرنے کے بعد اس ایپلی کیشن کو آن کر دے۔ اس کے بعد کئی سال تک اس کے رشتہ داروں کو اس کے میسجز ملتے رہتے۔میلاچی نے بتایا کہ ”اس ایپلی کیشن کے ذریعے کوئی بھی شخص اپنی موت کے بعد 50سال تک اپنے رشتہ داروں کو پیغامات بھیج سکتا ہے۔“ رپورٹ کے مطابق اب یہ گھوسٹ میسنجر عام صارفین کے لیے دستیاب ہے اور وہ اسے اپنے فونز میں انسٹال کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں