یونان بیان الاقوامی بینک سے لیے گئے قرض کی ادا ئیگی کے سلسلے میں مشکلا ت سے دوچار ہے جس کی وجہ سے ہو سکتاہے کہ وہ اپنے ملک میں یورپین کرنسی کا استعمال بند کر دے۔یہ بیان بین لا قوامی مالیاتی ادارے کی سربراہ کرسٹینا نے ایک گفتگو میں دیا۔لیکن امید ہے کہ اس بات سے یورو کی اہمیت میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔یہ بات انہوں نے ایک جرمن اخبار فرینکفرٹFrankfurter Allgemeine Zeitung. سے کہی۔
یونان اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے اور اسے قرض کی ادائیگی میں مشکلات کا سامناہے جو کہ اس نے آئی ایم ایف کے ذریعے لیے تھے۔قرض ادا کرنے کی آخری تاریخ پانچ جون ہے ۔پانچ جون تک یونان نے ایک اعشاریہ چھ ملین یو رو ادا کرنے ہیں جب کہ ماہ جون میں کل ادائیگی ایک اعشاریہ چھ ارب یورو ہے۔یہ رقم نارویجن پندرہ ارب کرائون کے مساوی ہے۔
اکثر لوگ اس بارے میںجاننا چاہے ہیں کہ اگر یونان مالی طور پر دیوالیہ ہو جائے گا تو کیا اسے یورپین یونین کی رکنیت ختم کرنا پڑے گی ۔لیکن کرسٹینا کے خیال میں ایسی نوبت نہیں آئے گی۔کرسٹینا نے جرمنی میں مالیاتی اداروں کے سربراہوں سے ایک میٹنگ کی اور یونان کے بارے میں تبادلہء خیال کیا۔ جبکہ جرمن ماہر مالیاتی امور نے کہا کہ یہ مناسب موضوع نہیں ہے۔اس کے علاوہ دیگر ماہرین کرسٹینا کے اس خیال سے متفق نہیں تھے کہ یونا ن میںیورو کرنسی ختم کرنے سے کسی کو کو ئی فرق نہیں پڑے گا۔بیشتر اراکین کے مطابق یونانی مالیاتی بحران کا ا ثر یونان کے علاوہ دیگر ممالک پر بھی پڑے گا۔
جبکہ یونانی حکومت آئی ایم ایف سے یہ مذاکرا ت کرر ہی ہے تا کہ ان سے صرف سا ت ارب یورو وصول کیے جائیں۔اس سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں۔کرسٹینانے امید ظاہرکی ہے کہ اس بارے میں جلد ہی کوئی فیصلہ ہو جائے گا جبکہ یونانی حکام کی جانب سے یہ عندیہ ظاہر کیا گیا ہے کہ قرض کی ادائیگی کے مذاکرا ت کا فیصلہ اتوار تک ہو جائے گا۔
NTB/UFN