قرض کی مشکل شرائط

عوام کے لیے قرض واپس کرنے پر بہت ذیادہ سود مقرر کر دیا گیا ہے ۔جبکہ قرض خواہوں کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ ایک مقررہ مدت میں ایک مقررہ رقم کی اقساط کی ادائیگی کریں۔یہ قوانین نارویجن شعبہء فنانس کی جانب سے لاگو کیے گئے ہیں جو کہ سخت سے سخت ہوتے جا رہے ہیں۔
سیاستدان اور ماہرین اقتصادیات نے اس معاملے میں تشویش ظاہر کی ہے کہ نارویجن عوام پر قرض کا بوجھ بہت ہے۔اس کے علاوہ پراپرٹی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔قرضوں پر سود کے اضافہ کا بھی امکان ہے جس کی وجہ سے قرض خواہوں کے لیے مشکلات میں اضافہ کا امکان ہے۔مالیاتی امور کے شعبے کے مطابق مکانوں پر ابھی بھی قرض لیا جا سکتا ہے ۔لیکن قرضے پر سود کی شرح بڑہانے کی وجہ سے قرض خواہ شائید قرض نہ لیں۔اگر وہ شرائط پوری نہیںکریں گے تو قرض منظور نہیں ہو گا۔سود کی اضافی شرح پانچ فیصد کے حساب سے ہو گی جو کہ ایسی صورت میں ہے اگر قرض کی رقم جائداد کی قیمت کے پینسٹھ فیصد کے مساوی ہو گی۔ادارہء تحفظ مالیاتی امور کوئی رعائیت نہیں کر سکتا ۔یہ کام شعبہء فنانس کا ہے۔
فنانس منسٹر سیو جینسن نے ادارہء مالیاتی امور سے اس مسلہء پر غور کرنے اور حل نکالنے کی درخواست کی ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں