ترکی نے اسلامی انتہا پسند تنظیم آئی ایس کے خلاف کاروائیوں میں حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سے پہلے ترکی ایک خاموش تماشائی تھا۔ترکی جیگوارجنگی جہازوں نے پہلی بار آئی ایس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔یہ حملہ جمعہ کی رات یعنی کل کیا گیا تھا۔حملے میں دو سو پچاس لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔
جبکہ ترکی کے شہرSurucمیں سوموار کے روز دہشت گردی کے حملے میں بتیس نو جوان ایک کلچر ل سنٹر میں جاں بحق ہو گئے۔دہشت گردی کو فوری طورپر آئی ایس کی کاروائی قرار دیا گیا اور ایک بیس سالہ دہشت گرد کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔اس سلسلے میں ترکی حکومت نے آئی ایس کے ٹھکانوں پرحملہ کرنے کا منصوبہ بنایا ۔جبکہ امریکہ کو بھی ترکی میں آئی ایس پرحملوں کے لیے جنگی اڈے دینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔امریکہ پہلے ہی ترکی پر اسلامی انتہا پسندوں کے خلاف جنگ کرنے پر زور دے رہا تھا۔یہ جنگ ترکی کے ہمسایہ ممالک عراق اور شام میں لڑی جا رہی ہے۔ترکی میں امریکہ کو جنگی اڈے فراہم کرنے کے فیصلے پر کرد رہنمائوں نے شدید نقطہ چینی کی ہے۔ان کا موقف یہ ہے کہ ترکی خود انتہا پسند تنظیمو ںکو مدد فراہم کر رہا ہے جبکہ کردستان سے خوفزدہ ہے۔
NTB/UFN