نارویجن کھلاڑیوں کے خون میں مشکوک اجزاء کا انکشاف

اتھلیٹکس تنظیم آئی اے اے ایف کے ایک  رکن نے ایک انکشا ف کیا ہے جس میں اس نے بتای کہ ان اتھلیٹس کے خون کے نمونوں میں غیر معمولی اجزاء پائے گئے ہیں جنہوںنے مختلف ممالک کے کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لیا تھا۔ان میں آٹھ سو میٹر کی دوڑ سے لے کر میراتھن مقابلے بھی شامل ہیں۔خون کے یہ نمونے پانچ ہزار افراد سے لیے گئے جس میں سے آٹھ سو افراد کے خون کے نتائج غیرمعمولی اور مشکوک تھے۔اخبار سنڈے ٹائمز کے مطابق پانچ فیصد نارویجن افراد کے خون کے نمونوں کے نتائج مشکوک قرار دیے گئے ہیں۔ورلڈکپ اور اولمپکس میں جیتنے والے کھلاڑیوں کی جیت کہ وجہ خون کے یہ غیر معمولی اجزاء بھی ہو سکتے ہیں۔ان کھیلوں کے مقابلوں میں سن دو ہزار ایک سے لے کر سن دو ہزار بارہ تک کے مقابلے شامل ہیں ۔ٹی وی چینل اے آر ڈی    ARD   کے مطابق ایک تہائی کھیلوں کے مقابلے جیتنے والے افراد کے خون کے نمونے مشکوک نتائج کے حامل ہیں۔
روسی کھلاڑیوں سے لیے گئے تیس فیصدخون کے نمونے مشکوک نتائج ظاہر کرتے ہیں ۔جبکہ اس کے علاوہ ان میں کینیا کے کھلاڑیوں کی اکثریت کے خون کے نمونے مشکوک نتائج ظاہر کرتے ہیں۔ان خون کے نمونوں کو دو ماہرین نے تجزیہ کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ سارے مشکوک یا غیر معمولی نتائج کے حامل خون کے نمونوں والے افراد نے کسی قسم کا دھوکہ کیا ہے ۔لیکن کچھ خون کے نمونے انتہائی شدید نتائج کو ظاہر کرتے تھے۔اس لیے نارویجن نیوز ایجنسی کے مطابق ان لوگوں نے یقیناً کوئی اضافی طاقت کی چیز استعمال کی ہو گی۔
ناروے کے کھیلوں کے پریذیڈنٹ سوائن آرنے  Hansen  Svein Arne  نے اس بات کو  انتہائی افسوس ناک قرار دیا ہے اور  آئی اے اے ایف IAAF  کے ادارے کو مزید کھل کر معاملات بیان کرنے کی درخواست کی ہے۔
ہانسن نے ایاک اخباری بیان میں کہا کہ یہ بات انتہائی تکلیف دہ ہے تاہم یہ یقینی نہیںکہ قصورکس کا ہے البتہ یہ اچھی باتنہیں ۔ہانسن حال ہی میں یورپین کھیلوں کی تنظیم کے صدر منتخب ہوئے ہیںانہوں نیکہ اکہ اتعداد کار بڑہانے والی ادویات کے بارے میں ان کے پاس کچھ تجاویز ہیں۔ایک تو نارویجن نو جوانوںکو طاقت بڑہانے والی ادیا ء کے استعمال کے بارے میں تربیتی کورسز کرائے جائیں دوسرے اس کام میں ملوث ڈ اکٹروں اور دیگر افرا دکوسخت سزا دی جائے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں