ناروے میں پناہ گزینوں کو ملازمت کرنے کی اجازت

نارویجن وزیر برائے روزگارو سماجی امور Robert Eriksson نے سوموار کے روز خبر دار کیا ہے کہ جلد ہی نئے قوانین کے تحت ناروے میں پناہ طلب کرنے والے پناہ گزینوں کو پیشہ ورانہ زندگی میں آنا پڑے گا۔رابرٹ ایرکسن کے جواب میں فولکت ہیلپ تنظیم نے اس اطلاع کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون پر فوری طور سے عمل درآمد کرتے ہوئے پناہ گزینوں کے ناروے میں آمد کے ساتھ ہی انہیں کام پربھیج دینا چاہیے تاکہ وہ مقامی معاشرے میں گھل مل سکیں۔
نارویجن محکمہء امیگریشن پہلے ہی پناہ گزینوں کے نا مکمل کاغذات حاصل کرنے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے ۔ایسی صورت میں نا مکمل کاغذات کے مالک افراد کے لیے کام کا اجازت نامہ مشکل نظر آتا ہے۔
سن دو ہزار نو 2009 میں حکومتی پارٹی نے پناہ گزینوں سے ناروے میں عارضی ملازمت کرنے کے اجازت نامہ کا حق نا مکمل کاغذات رکھنے والے پناہ گزینوں سے واپس لے لیا تھا۔ جبکہ اب اگر کامکی اجازت ملی اس کا مطلب یہ ہو گا کہ پناہ گزینوں کو یہاں کام کرنے کے لیے لازمی پاسپورٹ یا اپنی شناخت دینی چاہیے۔دوسری جانب ایسی صورت میں کوئی گارنٹی نہیں کہ ارباب اختیاررایسے افراد کو واپس نہ بھیج دیں۔
اگر پناہ گزین کیمپوں میں رہنے والے ایک تہائی پناہ گزین یعنی پانچ ہزارکے لگ بھگ افراد ملازمتیں کرکے اپنے اخراجات خود اٹھا لیں گے تو اس سے حکومت کو سالانہ پانچ ملین کرائون کے اخراجات کی بچت ہو سکتی ہے ۔یہ اخراجات پناہ گزین کیمپوں اور ان پناہ گزین افراد پر اٹھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون فریمسکرت پارٹی کے لیے ایک خوش خبری ثابت ہو گا جو کہ بیشتر وقت اخراجات پہ اٹھنے والی رقم کا حساب لگاتی رہتی ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں