اوسلو(پ ر) پیپل ان فوکس (Peopel in focus) کے زیر اہتمام اوسلو کے ضلع سوندرے نورشتند میں چائلڈ پروٹیکشن کے موضوع پر ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع سوندرے نور شتندچائلڈ پروٹیکشن بیورو کے سربراہ آنش کُروکان اور جنرل آفس منیجر سیسلی اے ہولم ،پولیس ڈی پارٹمینٹ سے لاءٖف روسن شِلدے ، معروف قانون دان طارق میر اور ناروے کے سنیئر اور معروف پاکستانی صحافی عقیل قادر نے شرکت کی۔ عقیل قادر نے چائلڈ پروٹیکشن کے حوالے سے مختصر گفتگو کی اور پیپل ان فوکس کا تفصیلی تعارف پیش کیا جبکہ طارق میر نے ناروے میں مقیم تارکین وطن لوگوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں چائلڈ بیورو سے اکثر یہ شکایات رہتی ہیں کہ وہ اکثر بچوں کو تحقیق کیے بغیر اپنی تحویل میں لے لیتے ہیں اور اکثر خواتین اور بچوں کو سنا جاتا ہے جبکہ مرد حضرات کو تحقیق کیئے بغیر قصوروار ٹھہرا دیا جاتا ہے۔ انہوں نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو سے درخواست کی کہ مسائل کو ڈائیلاگ کی صورت میں حل کرنا چاہیے تاکہ تارکین وطن اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو ایک دوسرے کے کلچرل اور ویلیوز کو بہتر طور پر سمجھ سکیں ۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے سربراہ آنش کُروکان اور جنرل آفس منیجر سے سیلی ہولم فیور نے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کا مقصد لوگوں کو سہولتیں فراہم کرنا اور انکی مشکلات کو کم کرنا نہ کہ انکی مشکلات میں اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی اولین ترجیح یہ ہوتی ہے کہ بچے والدین کے ساتھ رہیں کیونکہ والدین ہی حقیقی معنوں میں بچوں کی اچھی تربیت کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیور و بچوں کو اپنی تاویل میں اس وقت لیتی ہے جب وہ سمجھتی ہے کہ بچے کی زندگی کو خطرہ ہے یا اس پر تشدد کیا جاتا ہے یا اسکی ضروریات کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اُن بچوں کو بھی والدین سے لے لیتے ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ بہت زیادہ لڑتے جھگڑتے ہیں یا پھر وہ شراب نوشی کے عادی ہوں جس سے بچوں کی تربیت اور پرورش میں کمی آتی ہویا پھر وہ گھریلو ماحول کی وجہ سے نفسیاتی دباؤ کا شکا ر ہوں۔ پولیس ڈی پارٹمنٹ سے لاءٖف روسن شِلدے نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناروے میں پندرہ سال سے کم عمر بچوں کو سزا نہیں ہو سکتی اس لیے اگر کوئی بھی بچہ کسی جرم میں پکڑا جائے تو اسے فوری طور پر چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر دیا جاتا ہے پولیس اور چائلڈ پروٹیکشن بیور و کے آپس میں بہت اچھے روابط ہیں اور اکثر پولیس کی شکایات پر چائلڈ پروٹیکشن بیورو کاروائی کرتی ہے۔ سیمینار کے شرکاء کی طرف سے چائلڈ پروٹیکشن بیورو پر سخت قسم کے سوالات بھی کیئے گئے اور ان پر عدم اعتماد کا اظہار بھی کیا گیا اور کہا گیا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو اپنی کارکردگی بہتر بنانی ہوگی۔ سیمینار میں پاکستانی، صومالین، ایرانی، ترکی اور نارویجن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے اہم خواتین و حضرات نے شرکت کی۔ سیمینار کے آخر پر عقیل قادر نے تمام مہمانوں کو پھولوں کے گلدستے پیش کیئے۔