امریکہ میں ایک اٹھائیس سالہ نارویجن نے پولیس کو مارنے کی دھمکی دی۔اسکے جاننے والوں نے بتایا کہ وہ ایک نفسیاتی بیماری Asberger syndrome کا مریض ہے۔اسکے جاننے والوں کے مطابق انہوں نے آج تک اس سے ذیادہ امن پسند شخص نہیں دیکھا جو کہ ہروقت کارٹون اور فلمیں دیکھا کرتا تھا۔امریکہ میں پولیس کے خلاف حالیہ دہشت گردی کے بعد اس دھمکی کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔اسکے پاس ایسا کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔اس نے کبھی سیاست یا تشدد میں دلچسپی نہیں ظاہر کی۔پولیس نے بتایا کہ اس شخص نے ای میل اور ٹویٹر کے ذریعے دھمکی دی۔ پولیس نے اس دھمکی کے نتیجے میں اس شخص کی کار پارکنگ اور تہہ خانے کی دھماکہ خیز موادچیک کرنے کے لیے تلاشی لی۔اس شخص نے ٹویٹر پہ تین مرتبہ اس ٹائٹل کے ساتھ دھمکی دی
Black Lives Matter ۔اس کے بعد اسکا اکاؤنٹ بند کر دیا گیا۔اس نے پولیس ،سیکورٹی اور اخبار پورٹلینڈ پریس ہیرالڈ کو اپنے تشدد کے پروگرام کی اطلاع دی۔اس کے ساتھ ہی اپنے ہوٹل کا پتہ بھی بتایا۔تاکہ پولیس اسے گرفتار کر لے۔اس نے جس اصلحہ کے استعمال کی نشاندی کی تھی وہ ویسا ہپی اصلحہ تھا جو کہ ماہ جون میں انچاس لوگوں کو قتل کرنے کے لیے اورلینڈو میں استعمال کیا گیاتھا۔
پولیس چیف مائیکل Michael Sauschuck نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ وہ یہ ساری کاروائی اکیلا ہی کر رہا تھا۔اس سلسلے میں واشنگٹن میں موجود نارویجن سفارت خانے کی جانب سے سوال کرنے پر یہ جواب موصول ہوا کہ وہ عام طور سے نارویجنوں کی مجرمانہ سرگرمیوں کے بارے میں جواب نہیں دیتے۔پولیس نے اس دھمکی کو آٹھ پولیس مین کو ڈلاس اور بیٹن Dallas and Baton میں مار ڈالنے کے بعد سنجیدگی سے لیا ہے۔پولیس کو مارڈالنے کا واقعہ تب ہوا جب پولیس نے ایک کالے آدمی کو مار ڈالا تھا۔اس کے بعد سے اب تک امریکہ میں کئی مقامات پر ہنگامے جاری ہیں۔
NTB/UFN