اوسلوڈسٹر کٹ کو رٹ کے مطابق پانچ افغانی نو جوانوں کی عمر کے بارے میں کیے جانے والے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔اس کیس مین افغان نو جوانوں کی عمر کی حد اور انسانی ھقوق کی رو سے انکے تحفظ کی اپیل کی جائے گی۔عدالت اس نتیجے پر پہچی ہے کہ امیگریشن نے فیصلے میں قانون کا غیر ضروری استعمال کیا،جھوٹے شواہد استعمال کیے اور غلط واقعات کا سہارالیا گیا۔
عدالتی اپیل میں بتایا گیا کہ عمر معلوم کرنے کا طریقہ کار غلط تھا ۔ تمام پانچ کیسوں میں اسکی بنیاد غلط طریقہ کار پر رکھی گئی تھی۔یہ کیس عمر کی ح دتک محدود تھا۔فیصلے میں یہ بات واضع طور پر بتائی گئی کہ عمر کا تعین غلط ہونے کی وجہ سے مقدمہ کا فیصلہ خود بخود غلط ہو جاتا ہے۔
یہ پانچ افغانی سن دو ہزار پندرہ میں چھبیس اکتوبر اور یکم اکتوبر کے درمیانی عرصہ میں ناروے آئے تھے۔ان سب کا یہ بیان تھ اکہ انکی عمریں پندرہ اور سولہ سال کے درمیان ہیں۔جبکہ ایک میڈیکل ٹیسٹ کے دوران یہ پتہ چلا کہ ان میں سے چار کی عمریں اٹھارہ سال سے ذیادہ جبکہ ایک کی عمر سترہ سال ہے۔
ٹی وی ٹو پر قانون کے ادارے کے اٹارنی Attorney, Jostein L248ken نے کہا کہ یہ غیر واضع صورتحال ہے اس لیے قانون ساز اداروں کو ان افارد کو رہائشی ویزہ دینا پڑے گا۔
NTB/UFN