اوسلو اسلامک سینٹر کے خواتین اسٹڈی گروپ کی باوقار تقریب

رپورٹ شازیہ عندلیب
اتوار کی دوپہر تین بجے اوسلو اسلا می کلچرل سینٹر میں اسٹڈی سرکل کی خواتین کی آن لائن کلاس کا پروگرام منعقد کیا گیا۔یہ پروگرام آن لائن کلاس میں معلمہ ساجدہ پروین کی کلاس حفصہ گروپ کی جانب سے تھا۔پروگرام میں مولانا مودودی کی تقاریر

پر مشتمل کتاب تحریک اور کارکن کے ابواب کا خلاصہ پیش کیا گیا تھا۔
پروگرام کی میزبانی زینب علی نے کی جبکہ کلاس کی اراکین نے مختلف موضوعات کا خلاصہ پیش کیا ۔پروگرام کے اختتام پر عظمیٰ خان نے فکرآخرت کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔سب سے پہلے طاہرہ یاسمین نے پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا۔اس کے بعد پہلے باب “تحریک اسلامی کی فکری بنیادیں “کا خلاصہ حفصہ اقبال نے پیش کیا۔جس میں انہوں نے نہائیت موثر طریقے سے موضوع کو عام زندگی سے مثالیں دے کر واضع کیا۔جسے حاضرین نے بہت سراہا۔حفصہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہم صرف اپنے اعمال کی ظاہری ہیّت سے ہی مطمئن نہ ہو جائیں بلکہ اسلام ی قوانین کی روح کو اپنی روزمرہ اور پیشہ ورانہ زندگی میں جاری و ساری کر دیں۔اور اپنے ایمان کی سچائی کا جائزہ لیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا اسلام ہماری زندگیوں میں داخل ہے؟کیا ہم اپنی نمازوں میں اللہ تعالیٰ سے تعلق محسوس کرتے ہیں؟یا صرف ظاہری

طور پر اسلام سے جڑے ہیں؟
اس کے بعد راحیلہ عبیر نے باب نمبر دو ” تحریک اسلامی کے علمبرداروں کی لازمی خصوصیات “کا خلاصہ پیش کیا۔جس میں انہوں نے نہ صرف جماعت میں بلکہ انفرادی سطح پر بھی بچوں کی تربیت کے دوران اسلامی اصول و ضوابط اور باہمی تعلق پیدا کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ جدید نفسیاتی اصول کے مطابق ایک نو مولود بچے کے مزاج پر بھی اسکے ارد گرد کے ماحول کا گہرا اثر پڑتا ہے اور یہی بات اسلام بھی کہتا ہے۔
اس کے بعد شازیہ علوی نے آخری باب” اسلامی انقلاب کے لیے کن اوصاف کی ضرورت ہے؟ “کا خلاصہ پیش کیا۔جس میں ا نہوں نے جماعت کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے اراکین کی خوبیوں کام کرنے کی صلاحیت اور کار کردگی پر اثر انداز ہونے والے عوامل کا جائزہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ تحریک اسلامی میں انقلاب کے لیے ایسے کرکنوں کی ضرورت ہے جو پرانا نظام ۃٹا کر نا نظام نافذ کرنے کی صلاحیت و جذبہ رکھتے ہوں۔جماعتیں اسی وقت کامیاب ہوتی ہیں جب ان میں نظم و ضبط ہو اور اسکے کارن آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کسی مضبوط اینٹوں کی دیوار کی طرح جڑے ہوں۔ان کے کرکنوں میں باہمی نظم و ضبط کے ساتھ ساتھ مشاورت بھی موجود ہوں ۔بعض جماعتیں اس لیے کامیاب نہیں ہوتیں کہ وہ اپنے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کرتیں۔اور اپنی غلطیوں کی نشاندہی کر کے ان سے سبق نہیں لیتیں۔
اس کے بعد شازیہ عندلیب نے اردو فلک کے حوالے سے اپنا پیغام دیا اور کلاس میں اپنی کارکردگی کا جائزہ لینے والے سوالنامے کے بارے میں بتایا۔جبکہ سائرہ صدیقی نے سوالنامہ پڑھا ۔
سائرہ صدیقی کے بعد عظمیٰ خان نے بہت موثر انداز سے آخرت کا احوال اور اسے سنوارنے اور بگاڑنے والے اعمال کا ذکر کیا۔اس دوران مختلف وڈیوز بھی دکھائی گئیں ۔جنہیں بہت پسند کیا۔اس بیان پر بعض حاضرین کے آنسو رواں ہو گئے۔انہوں نے بڑی تفصیل کے ساتھ دنیا کی بے ثباتی اور آخرت کی حقیقت کا ذکر کیا۔عظمیٰ خان نے اپنے بیان میں کہا کہ اللہ تبارک نے ہر چیز کا جوڑ پیدا کیا ہے اور دنیا کا جوڑ آخرت ہے اسلیے ہمیں دنیا کی رنگینیوں میں کھو کر آخرت کی تیاری کو نہیں بھولنا چاہیے بلکہ اسکی پوری تیاری رکھنی چاہیے تاکہ ہم اس مشکل امتحان میں سر خرو ہو سکیں۔

اس کے بعد ایک خوبصورت تلاوت پیش کی گئی۔
آخر میں تمام مہمانوں کی تواضع پیزا سے کی گئی۔جبکہ پروگرام کی ابتداء میں شرکاء کو چائے کے ساتھ لوازمات دیے گئے۔مجموعی طور پر یہ پروگرام بہت کامیاب رہا تا ہم کلاس کی معلمہ محترمہ ساجدہ پر وین کی کمی اس موقع پر بہت ذیادہ محسوس کی گئی جو کہ اس وقت اپنے بھائی کی رحلت کی وجہ سے پاکستان میں تھیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں