اس اتوار کی رات اگر سیاسی پارٹیاں کسی سمجھوتے تک نہ پہنچ سکنے کی صورت میں ایک بڑی ہڑتال کا امکان ہے۔پارٹیوں کے درمیان اس موضوع پر بدھ کے روز سے مذاکرات شروع ہو جائیں گ لیکن نیل ڈیلسی کا Nils Dalseide منگل کے روز ان پارٹیوں سے ملاقات کرنے کا امکان ہے۔
بائیس جنوری کو LO, YS and NHO کی تنظیموں کو توڑ کر تقسیم کر دیا گیا ہے۔اب آٹھ اپریل کو ان کارکنوں میں نشستیں تقسیم کی جائیں گی۔
جسکا مطلب ہ کہ اب پرائیویٹ سیکٹر میں دو لاکھ کے لگ بھگ ورکرز کا ہڑتال کا امکان ہے۔یہ ہڑتال اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ یہ سیاسی پارٹیاں کسی سمجھوتہ تک نہیں پہنچ جاتیں۔جبکہ منگل کے روز یہ پتہ چلے گا کہ کون سے شعبے ہڑتال میں حصہ لیں گے ۔تاہم صرف تعمیراتی کمپنیاں،صفائی کی کمپنیاں،فوڈ پروڈکشن،ہوٹلز،بسیں ہوائی ٹریفک اور ہوائی اڈے ایسے شعبے ہیں جو کہ سخت متاثر ہو سکتے ہیں۔
نارویجن خبر رساں ایجنسی این آر کے سے گفتگو کرتے ہوئے نیلس نے کہا کہ سن دو ہزار کے بعد یہ اس وقت سب سے بڑی ہڑتال ہو گی۔جب ہڑتال میں اس قدر ذیادہ کارکن شامل ہوں تو ہماری ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے اس لیے ہم نے اسکی تیاری پہلے ہی دسمبر کرسمس سے شروع کر دی تھی۔مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں ہڑتال ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کو شروع ہو گی تاہم اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ویک اینڈ کو ہفتہ وار تعطیل ہوتی ہے ہڑتالیوں کے لیے سارے دن ایک برابر ہیں۔
سال کے اختتام پر یہ بات نوٹ کی گئی تھی کہ پینشن میں کٹوتیاں اور ٹریول چارجز میں اضافے کیے گئے ہیں انہی مسائل کو مرکزیت حاصل ہو گی۔ہم نے اس سلسے میں پہلے ہی تیاریاں کر لی ہیں اور مذاکرات کے لیے ممبران کو کورسز بھی کروائے ہیں۔ایک مرتبہ اگر مذاکرات شروع ہو جائیں تو پھر سونا بھی مشکل ہو جاتا ہے ۔لیکن ایسٹر کی چھٹیوں کی وجہ سے ہم نے کچھ نیند کی بچت کر لی ہے۔جو ہماری بیٹریوں کو چارج کرنے کا کام دے گی۔
مذاکرات شروع ہونے سے پہلے ہی نیلس اس بارے میں بہت پر امید ہیں انکا کہنا ہے کہ اس وقت کئی سیاسی پارٹیاں تعمیری جذبے کے ساتھ کام کر رہی ہیں اس لیے مذاکرات کے لیے یہ وقت بہترین ہے۔
جیسے ہی مذاکرات ہفتے کی رات ڈیڈ لائن تک پہنچیں گے۔ہمارا کام شروع ہو جائے گا۔نیلس نے کہا کہ تنخواہوں کے معاملات طے کرنے کے سلسلے میں عام دنوں اور چھٹی کے دنوں کا کوئی فرق نہیں۔
NRK/UFN