ماحول گرم ہو گیا145 ہم سب کے چہروں پر تناؤ تھا145 پورے کمرے میں سراسیمگی پھیل رہی تھی145 مجھے محسوس ہو رہا تھا سامنے بیٹھا شخص ابھی اٹھے گا اور چیخنے والے بدتمیز شخص کے منہ پر تھپڑ مار دے گا145 ہمارے سامنے وہ شخص اٹھا لیکن تھپڑ مارنے کی بجائے باتھ روم میں گیا145 وضو کیا145جائے نماز اٹھائی اور دوسرے کمرے میں چلا گیا145 ہم اسے شیشے کی دوسری طرف نماز پڑھتے دیکھ سکتے تھے145 غصے میں تلملاتے شخص نے پانی کے
تین گلاس چڑھائے اور کسی سے ٹیلی فون پر بات کرنے لگا145 وہ جوں جوں بات کرتا جا رہا تھا اس کا ٹمپریچر نیچے آتا جارہا تھا145 فون بند ہوا تو اس نے شرمندگی سے ہماری طرف دیکھا اور معذرت خواہانہ لہجے میں بولا
148میں معافی چاہتا ہوں145 میرے ایجنٹ نے مجھے غلط بتایا تھا145 میری فائل واقعی یہاں سے پاس ہو گئی تھی145 میں نے نادانی میں بیگ صاحب سے زیادتی کر دی145 میں بہت شرمندہ ہوں147 ہم نے شیشے کی دوسری طرف دیکھا145 بیگ صاحب نہایت خشوع وخضوع سے نماز پڑھ رہے تھے145 ہم خاموشی سے کبھی تلملاتے شخص کو دیکھنے لگتے اور کبھی نماز پڑھتے بیگ صاحب کو145 بیگ صاحب نے نماز ختم کی145 جائے نماز لپیٹی اور درود شریف پڑھتے پڑھتے کمرے میں واپس آ گئے145 جائے نماز رکھی اور تلملاتے شخص کی طرف دیکھ کر اطمینان سے بولے 148میرے بھائی آپ جا کر تحقیقات کر لیں145 میں نے واقعی آپ کی فائل بھجوا دی تھی145 آپ کو اگر فائل نہ ملے تو آپ ایک دو دن میں واپس آ جائیں145 ہم دونوں مل کر تلاش کریں گے147 وہ شخص روہانسا ہو گیا اور سر جھکا کر بولا 148بیگ صاحب! میں آپ سے معافی چاہتا ہوں145 آپ درست فرما رہے تھے145 میرے ایجنٹ نے میرے ساتھ جھوٹ بولا تھا147 بیگ صاحب اٹھے145 تلملاتے شخص کو گلے لگایا اور تھپکی دے کر رخصت کر دیا145 وہ شخص شکریہ ادا کرتا کرتا گاڑی میں بیٹھ گیا۔میں اس تمام صورت حال کو حیرت سے دیکھ رہا تھا145 میں نے تلملاتے شخص کے جانے
کے بعد بیگ صاحب سے پوچھا 148سر آپ کو اس شخص کی گالیوں145 بدکلامی اور بدتمیزی پر غصہ کیوں نہیں آیا147 وہ مسکرا کر بولے 148آپ کو کس نے بتایا مجھے غصہ نہیں آیا145 میں غصے سے کھول رہا تھا147 میں نے عرض کیا 148لیکن آپ نے اس کا اظہار نہیں کیا جبکہ آپ سچے اور وہ شخص جھوٹا تھا147 وہ مسکرا کر بولے 148کیونکہ میں غصے کی کیمسٹری کو سمجھتا ہوں اور جو شخص اس کیمسٹری کو سمجھتا ہو وہ بڑی آسانی سے غصہ کنٹرول کر سکتا ہے147 میں نے پوچھا 148سر غصے کی کیمسٹری کیا ہے؟147
وہ مسکرا کر بولے 148ہمارے اندر سولہ کیمیکلز ہیں145 یہ کیمیکلز ہمارے جذبات145 ہمارے ایموشن بناتے ہیں145 ہمارے ایموشن ہمارے موڈز طے کرتے ہیں اور یہ موڈز ہماری پرسنیلٹی بنتے ہیں147 میں خاموشی سے ان کی طرف دیکھتا رہا145 وہ بولے 148ہمارے ہر ایموشن کا دورانیہ 12 منٹ ہوتا ہے147 میں نے پوچھا 148مثلا147 وہ بولے 148مثلاًغصہ ایک جذبہ ہے145 یہ جذبہ کیمیکل ری ایکشن سے پیدا ہوتا ہے145مثلاً ہمارے جسم نے انسولین نہیں بنائی یا یہ ضرورت سے کم تھی145 ہم نے ضرورت سے زیادہ نمک کھا لیا145
ہماری نیند پوری نہیں ہوئی یا پھر ہم خالی پیٹ گھر سے باہر آ گئے145 اس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ہمارے اندر کیمیکل ری ایکشن ہو گا145 یہ ری ایکشن ہمارا بلڈ پریشر بڑھا دے گا اور یہ بلڈ پریشر ہمارے اندر غصے کا جذبہ پیدا کر دے گا145 ہم بھڑک اٹھیں گے لیکن ہماری یہ بھڑکن صرف 12 منٹ طویل ہو گی145 ہمارا جسم 12 منٹ بعد غصے کو بجھانے والے کیمیکل پیدا کر ے گا اور یوں ہم اگلے 15منٹوں میں کول ڈاؤن ہو جائیں گے چنانچہ ہم اگر غصے کے بارہ منٹوں کو مینج کرنا سیکھ لیں تو پھر ہم غصے کی تباہ کاریوں سے بچ جائیں گے147
میں نے عرض کیا 148کیا یہ نسخہ صرف غصے تک محدود ہے147 وہ مسکرا کر بولے 148جی نہیں145 ہمارے چھ بیسک ایموشنز ہیں145 غصہ145 خوف145 نفرت145 حیرت145 لطف(انجوائے) اور اداسی145 ان تمام ایموشنز کی عمر صرف بارہ منٹ ہو تی ہے145 ہمیں صرف بارہ منٹ کیلئے خوف آتا ہے145 ہم صرف 12 منٹ قہقہے لگاتے ہیں145 ہم صرف بارہ منٹ اداس ہوتے ہیں145 ہمیں نفرت بھی صرف بارہ منٹ کیلئے ہوتی ہے145 ہمیں بارہ منٹ غصہ آتا ہے اور ہم پر حیرت کا غلبہ بھی صرف 12 منٹ رہتا ہے145
ہمارا جسم بارہ منٹ بعد ہمارے ہر جذبے کو نارمل کر دیتا ہے147 میں نے عرض کیا 148لیکن میں اکثر لوگوں کو سارا سارا دن غصے145 اداسی145 نفرت اور خوف کے عالم میں دیکھتا ہوں145 یہ سارا دن نارمل نہیں ہوتے147 وہ مسکرا کر بولے 148آپ ان جذبوں کو آگ کی طرح دیکھیں145 آپ کے سامنے آگ پڑی ہے145 آپ اگر اس آگ پر تھوڑا تھوڑا تیل ڈالتے رہیں گے145 آپ اگر اس پر خشک لکڑیاں رکھتے رہیں گے تو کیا ہو گا؟ یہ آگ پھیلتی چلی جائے گی145 یہ بھڑکتی رہے گی145
ہم میں سے زیادہ تر لوگ اپنے جذبات کو بجھانے کی بجائے ان پر تیل اور لکڑیاں ڈالنے لگتے ہیں چنانچہ وہ جذبہ جس نے 12 منٹ میں نارمل ہو جانا تھا وہ دو دو145 تین تین دن تک وسیع ہو جاتا ہے145 ہم اگر دو تین دن میں بھی نہ سنبھلیں تو وہ جذبہ ہمارا طویل موڈ بن جاتا ہے اور یہ موڈ ہماری شخصیت145 ہماری پرسنیلٹی بن جاتا ہے یوں لوگ ہمیں غصیل خان145 اللہ دتہ اداس145 ملک خوفزدہ145 نفرت شاہ145 میاں قہقہہ صاحب اور حیرت شاہ کہنا شروع کر دیتے ہیں147 وہ رکے اور پھر بولے 148آپ نے کبھی غور کیا ہم میں سے بے شمار لوگوں کے چہروں پر ہر وقت حیرت145 ہنسی145 نفرت145 خوف145 اداسی یا پھر غصہ کیوں نظر آتا ہے؟
وجہ صاف ظاہر ہے145 جذبے نے بارہ منٹ کیلئے ان کے چہرے پر دستک دی لیکن انہوں نے اسے واپس نہیں جانے دیا اور یوں وہ جذبہ حیرت ہو145 قہقہہ ہو145 نفرت ہو145 خوف ہو145 اداسی ہو یا پھر غصہ ہو وہ ان کی شخصیت بن گیا145 وہ ان کے چہرے پر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے درج ہو گیا145 یہ لوگ اگر وہ بارہ منٹ مینج کر لیتے تو یہ عمر بھر کی خرابی سے بچ جاتے145 یہ کسی ایک جذبے کے غلام نہ بنتے145 یہ اس کے ہاتھوں بلیک میل نہ ہوتے147 میں نے عرض کیا 148اور کیا محبت جذبہ نہیں ہوتا147 فوراً جواب دیا 148محبت اور شہوت دراصل لطف کے والدین ہیں145 یہ جذبہ بھی صرف بارہ منٹ کا ہوتا ہے145
آپ اگر اس کی بھٹی میں نئی لکڑیاں نہ ڈالیں تو یہ بھی بارہ منٹ میں ختم ہو جاتا ہے لیکن ہم بے وقوف لوگ اسے زلف یار میں باندھ کر گلے میں لٹکا لیتے ہیں اور یوں مجنوں بن کر ذلیل ہوتے ہیں145 ہم انسان اگر اسی طرح بارہ منٹ بھی گزار لیں تو ہم گناہ145 جرم اور ذلت سے بچ جائیں لیکن ہم یہ نہیں کر پاتے اور یوں ہم سنگسار ہوتے ہیں145 قتل ہوتے ہیں145 جیلیں بھگتتے ہیں اور ذلیل ہوتے ہیں145 ہم سب بارہ منٹ کے قیدی ہیں145 ہم اگر کسی نہ کسی طرح یہ قید گزار لیں تو ہم لمبی قید سے بچ جاتے ہیں ورنہ یہ 12 منٹ ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑتے147۔
میں نے ان سے عرض کیا 148آپ یہ بارہ منٹ کیسے مینج کرتے ہیں147 وہ مسکرا کر بولے 148میں نے ابھی آپ کے سامنے اس کا مظاہرہ کیا145 وہ صاحب غصے میں اندر داخل ہوئے145 مجھ سے اپنی فائل مانگی145 میں نے انہیں بتایا میں آپ کی فائل پر دستخط کر کے واپس بھجوا چکا ہوں لیکن یہ نہیں مانے145 انہوں نے مجھ پر جھوٹ اور غلط بیانی کا الزام بھی لگایا اور مجھے ماں بہن کی گالیاں بھی دیں145 میرے تن من میں آگ لگ گئی لیکن میں کیونکہ جانتا تھا میری یہ صورتحال صرف 12 منٹ رہے گی چنانچہ میں چپ چاپ اٹھا145
وضو کیا اور نماز پڑھنی شروع کر دی145 میرے اس عمل پر 20 منٹ خرچ ہوئے145 ان 20 منٹوں میں میرا غصہ بھی ختم ہو گیا اور وہ صاحب بھی حقیقت پر پہنچ گئے145 میں اگر نماز نہ پڑھتا تو میں انہیں جواب دیتا145 ہمارے درمیان تلخ کلامی ہوتی145 لوگ کام چھوڑ کر اکٹھے ہو جاتے145ہمارے درمیان ہاتھا پائی ہو جاتی145 میں اس کا سر پھاڑ دیتا یا یہ مجھے نقصان پہنچا دیتا لیکن اس سارے فساد کا آخر میں کیا نتیجہ نکلتا؟ پتہ چلتا ہم دونوں بے وقوف تھے145 ہم سارا دن اپنا کان چیک کئے بغیر کتے کے پیچھے بھاگتے رہے چنانچہ میں نے جائے نماز پر بیٹھ کر وہ بارہ منٹ گزار لئے اور یوں میں145 وہ اور یہ سارا دفتر ڈیزاسٹر سے بچ گیا145 ہم سب کا دن اور عزت محفوظ ہو گئی147
میں نے پوچھا 148کیا آپ غصے میں ہر بار نماز پڑھتے ہیں147 وہ بولے 148ہرگز نہیں145 میں جب بھی کسی جذبے کے غلبے میں آتا ہوں تو میں سب سے پہلے اپنا منہ بند کر لیتا ہوں145 میں زبان سے ایک لفظ نہیں بولتا145 میں قہقہہ لگاتے ہوئے بھی بات نہیں کرتا145 میں صرف ہنستا ہوں اور ہنستے ہنستے کوئی دوسرا کام شروع کر دیتا ہوں145 میں خوف145 غصے145 اداسی اور لطف کے حملے میں واک کیلئے چلا جاتا ہوں145 غسل کرلیتا ہوں145 وضو کرتا ہوں145 20 منٹ کیلئے چپ کا روزہ رکھ لیتا ہوں145 استغفار کی تسبیح کرتا ہوں145
اپنی والدہ یا اپنے بچوں کو فون کرتا ہوں145 اپنے کمرے145 اپنی میز کی صفائی شروع کر دیتا ہوں145 اپنا بیگ کھول کر بیٹھ جاتا ہوں145 اپنے کان اور آنکھیں بند کر کے لیٹ جاتا ہوں یا پھر اٹھ کر نماز پڑھ لیتا ہوں یوں بارہ منٹ گزر جاتے ہیں145 طوفان ٹل جاتا ہے145 میری عقل ٹھکانے پر آ جاتی ہے اور میں فیصلے کے قابل ہو جاتا ہوں147 وہ خاموش ہو گئے145 میں نے عرض کیا 148اور اگر آپ کو یہ تمام سہولتیں حاصل نہ ہوں تو آپ کیا کرتے ہیں147 وہ رکے145 چند لمحے سوچا اور بولے 148آسمان گر جائے یا پھر زمین پھٹ جائے145 میں منہ نہیں کھولتا145
میں خاموش رہتا ہوں اور آپ یقین کیجئے سونامی خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو وہ میری خاموشی کا مقابلہ نہیں کر سکتا145 وہ بہرحال پسپا ہو جاتاہے145 آپ بھی خاموش رہ کر زندگی کے تمام طوفانوں کو شکست دے سکتے ہیں147