شام میں کیمیائی حملے کے بعد امریکہ اور روس میں جنگ کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔ کشیدہ صورتحال کے باعث امریکہ کے اہم اتحادی برطانیہ نے اپنے بحری بیڑے شامی تنصیبات کی حدود میں تعینات کردیے ہیں جبکہ روسی بحری بیڑوں نے بھی تیاریاں پکڑ لی ہیں۔ تیسری عالمی جنگ کے خطرات کی بو اس وقت مزید تیزی کے ساتھ آنا شروع ہوگئی جب ایک روسی ٹی وی چینل نے لوگوں کو بم حملے سے بچنے اور پناہ لینے کے طریقے بتانا شروع کردیے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق شام میں گزشتہ دنوں عام شہریوں پر کیمیائی گیس کے حملے کے بعد امریکہ کی جانب سے شامی فوج پر میزائل حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد روس اور امریکہ میں تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کو دھمکی دی تھی کہ وہ شام پر ایک بار پھر میزائل حملہ کرنے جا رہے ہیں اور اس کیلئے روس کو تیار رہنا چاہیے۔ ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا ” روس کو آنے والے میزائلوں کیلئے تیار رہنا چاہیے کیونکہ وہ نئے بھی ہیں اور سمارٹ بھی“۔
امریکہ اور روس تو پہلے ہی خطے میں موجود ہیں لیکن اب امریکہ کے اہم ترین اتحادی برطانیہ نے بھی اپنے بحری بیڑے شامی تنصیبات کی حدود میں پہنچادیے ہیں جبکہ روس نے بھی اپنی نیوی کو ہائی الرٹ کردیا ہے۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد ایک روسی ٹیلی ویژن چینل ” رشیا 24“ نے لوگوں کو تیسری عالمی جنگ کے نتیجے میں ایٹمی حملے سے بچنے کے طریقے بتانا شروع کردیے ہیں۔ چینل کی جانب سے 4 منٹ پر مبنی ایک جامع رپورٹ ٹی وی پر نشر کی گئی جس میں ایٹمی حملے سے بچنے اور جنگ کے دوران محفوظ رہنے کے طریقے بتائے گئے۔
ٹی وی اینکر نے بتایا کہ جنگ کی صورت میں اپنی جمع پونجی کسی شیلٹر پر خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ سب سے پہلا کام یہ کریں کہ زیادہ سے زیادہ پانی اور کچھ میٹھا اپنے ساتھ رکھیں ، اس کے علاوہ ڈبہ بند گوشت کا ذخیرہ بھی لے لیں کیونکہ یہ 5 سال تک محفوظ رہ سکتا ہے ، اس کے علاوہ چاول 8 سال اور دلیہ 3 سال تک محفوظ رہ سکتا ہے۔ٹی وی پر رپورٹ چلنے کے بعد روس میں بعض لوگوں نے حفاظتی اقدامات بھی شروع کردیے ہیں تاہم ٹی وی کی جانب سے تیسری عالمی جنگ کے خطرے کی رپورٹ دینے کے بعد کہا گیا ہے کہ ایسی باتیں صرف افواہیں ہیں
واضح رہے کہ عام شہریوں اور بچوں پر کیمیائی حملے کے بعد امریکہ کی جانب سے شام پر میزائل حملے کی دھمکی دی گئی ہے جبکہ روس نے اپنے اتحادی ڈکٹیٹر بشار الاسد کی ہر صورت مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اگرخدانخواستہ جنگ شروع ہوجاتی ہے تو امریکہ کی جانب سے اپنے جنگی جہاز او ربحری بیڑے استعمال کیے جائیں گے جبکہ انہیں اپنے برطانوی اور فرانسیسی اتحادیوں کی مدد بھی حاصل ہوگی جو سمندر میں اپنے بحری بیڑوں کے ساتھ شام کے قریب آچکے ہیں۔