پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان کے قدامت پسند ماحول میں ایک بہادر خاتون ٹیچر گھر سے 27 کلومیٹر دور موٹر سائیکل چلاکر سکول جاتی ہیں، جہاں وہ قبائلی بچوں کو تعلیم دیتی ہیں،33 سالہ ماہ جبین بی بی ڈیرہ غازی خان کی تحصیل تونسہ کی بستی سوکڑ کی رہائشی ہیں،انہوں نے بہاو الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم اے پولیٹیکل سائنس اور ایم ایڈ بھی کر رکھا ہے۔
ایک ایسے معاشرے میں جہاں پر خواتین کا گھروں سے نکلنا معیوب سمجھا جاتا ہے، ماہ جبین اپنے گھر سے روزانہ موٹرسائیکل پر 27 کلومیٹر کی مسافت طے کرکے کوہ سلیمان کے دامن میں قبائلی بچوں کو تعلیم دینے سکول جاتی ہیں،کوہ سلیمان کے دامن میں واقع بستی کلیری کا بوائز پرائمری سکول قبائلی اور انتظامی علاقے کی سرحد پر ہے، بستی کلیری وہی علاقہ ہے جہاں کچھ عرصہ قبل سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں کئی دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں۔ماہ جبین کے گھر سے سکول تک کا راستہ کچا ہے، جو سنسان اور ویرانے سے ہوکر گزرتا ہے، لیکن یہ خوفزدہ کردینے والے راستے اور ماحول بھی اس بہاد خاتون ٹیچر کو اپنے فرض سے دور نہ کرسکے۔
طلبہ بھی اپنی اس فرض شناس ٹیچر کے گن گاتے نہیں تھکتے اور ان کا کہنا ہے کہ بارش ہو، گرمی ہو یا سردی، ان کی استاد سکول ضرور آتی ہیں،ایک طالبعلم نے مزید کہا کہ ‘کبھی کبھی ہم سکول نہیں آتے لیکن میڈم روز آتی ہیں’،تونسہ اور قبائلی علاقے کی سرحدی پٹی پر واقع بوائز پرائمری سکول میں ماہ جبین 6 سال سے تعینات ہیں،اس سکول میں دو اور مرد ٹیچر بھی ہیں، لیکن فیمیل ٹیچر صرف ماہ جبین ہیں،ان کے آنے سے علاقے کی بچیاں بھی تعلیم حاصل کرنے آنے لگی ہیں جبکہ اس سے قبل گرلز سکول نہ ہونے سے بچیوں کےلئے تعلیم کے دروازے بند تھے۔
ماہ جبین کا کہنا ہے کہ وہ اس تنگ نظر ماحول میں مسلسل 6 سال سے باپردہ موٹر سائیکل چلا کر سکول جارہی ہیں لیکن اب وہ قریبی سکول میں تعیناتی کی خواہش رکھتی ہیں تاکہ گھر اور بچوں کو زیادہ وقت دے سکیں۔