) مختلف مواقع پر دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر ہمارے ہاں بھی انٹرنیٹ کی بندش ہوتی رہی ہے اور اب بھارت میں بھی بعض علاقوں میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ ایسی ہے کہ سن کر ہی آدمی کانپ اٹھے۔ میل آن لائن کے مطابق بھارت میں انٹرنیٹ ریاست تریپورا اور دیگر ریاستوں کے بعض علاقوں میں بند کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ واٹس ایپ اور دیگر انٹرنیٹ میسجنگ ایپلی کیشنز پرپھیلائی جانے والی جھوٹی اطلاعات کی وجہ سے مشتعل ہجوم بے گناہ لوگوں کو قتل کر رہے تھے۔ ان مقتولین پر شبہ ہوتا تھا کہ وہ بچوں کے اغواءکار ہیں جس پر علاقے کے لوگ انہیں مارمار کر موت کے گھاٹ اتار دیتے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ چند ماہ میں بھارت میں 50سے زائد ایسے قتل کے واقعات رونما ہو چکے ہیں اور تریپورا میں گزشتہ ایک ہفتے میں خاتون سمیت 3افراد کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے جس پر مجبور ہو کر ریاستی حکومت نے انٹرنیٹ بند کرنے کا اقدام اٹھایا۔ تریپورا پولیس کی ترجمان سمرتی رنجن داس کا کہنا تھا کہ ”حکومت کی طرف سے ابتدائی طور پر 48گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے تاکہ واٹس ایپ اور دیگر ایپلی کیشنز پر بچوں کے اغواءکے متعلق پھیلائی جانے والی افواہوں کو روکا جا سکے جس کی وجہ سے اب تک کئی بے گناہ موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق حالیہ قتل ہونے والے تین افراد میں سے ایک سکانتا چکرورتی نامی شخص کوسبروم شہر میں مقامی حکام کی طرف سے اس کام پر مامور کیا گیا تھا کہ وہ لوگوں کو ان افواہوں کے متعلق تنبیہ کرے لیکن لوگوں نے اسے ہی مشکوک سمجھ کر مارڈالا۔
اس واقعے سے چند گھنٹے قبل ویسٹ تریپورا ڈسٹرکٹ میں 1ہزار سے زائد افراد پرمشتمل مشتعل ہجوم نے اترپردیش کے 4تاجروں پر دھاوا بول دیا۔ ان کے تشدد سے ایک تاجر جاں بحق اور دوسرے شدید زخمی ہو گئے جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ پر کئی ایسی ویڈیوز بھی شیئر کی جا رہی ہیں جن میں اغواءکاروں کو بچوں کو اغواءکرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ان میں ایک پاکستانی سیفٹی ویڈیو بھی ہے جس میں دو موٹرسائیکل سوار ایک بچے کو اٹھا رہے ہوتے ہیں۔ان جعلی ویڈیوز کی وجہ سے پوری ریاست میں اس قدر خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے کہ تریپورا کے لوگ جس اجنبی کو بھی اپنے علاقے میں دیکھتے ہیں اسے اغواءکار سمجھ کر اس پر حملہ کر دیتے ہیں۔