اللہ کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کے ساتھ حجر و شجر بھی گفتگو فرماتے تو جانور بھی اپنے دل کا حال سرکار دوعالم ﷺ سے عرض کرتے تھے ۔امام ابن سعدؒ اور ابن عساکر ؒ نے رسول اللہ ﷺ سے محبت کرنے والے جانوروں کا ذکر کرتے ہوئے اس خوش نصیب سیاہ گدھے کا بھی ذکر کیا ہے جس پر رسول خدا ﷺ سواری فرماتے اور پھرمحبوب خداﷺ کے وصال کے بعد اس گدھے نے بھی موت کو گلے لگا لیا تھا ۔علامہ طاہر القادری کی کتاب کشف الاسرار میں ابن عساکرؒ اور امام ابن سعدؒ کے حوالہ سے ان روایات کا ذکر کیا گیا ہے ۔روایت ہے کہ ۔۔۔
ابو منظو رؓ بیان کرتے ہیں کہ جب حضور نبی اکرم ﷺ نے خیبر کو فتح کیا تو آپ ﷺ نے مالِ غنیمت میں ایک سیاہ گدھا پایا اور وہ پابہ زنجیر تھا۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے اس سے کلام فرمایا تو اس نے بھی آپ ﷺ سے کلام کیا۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے اس سے پوچھا ’’ تمہارا نام کیا ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا’’ میرا نام یزید بن شہاب ہے ، اللہ تعالیٰ نے میرے دادا کی نسل سے ساٹھ گدھے پید اکئے ، ان میں سے ہر ایک پر سوائے نبی کے کوئی سوار نہیں ہوا۔ میں توقع کرتا تھا کہ آپﷺ مجھ پر سوار ہوں ، کیونکہ میرے دادا کی نسل میں سوائے میرے کوئی باقی نہیں رہا اور انبیاء کرام میں سوائے آپ کے کوئی باقی نہیں رہا۔ میں آپ ﷺسے پہلے ایک یہودی کے پاس تھا، میں اسے جان بوجھ کر گرا دیتا تھا۔ وہ مجھے بھوکا رکھتا اور مجھے مارتا پیٹتا تھا‘‘ راوی بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے اسے فرمایا’’ آج سے تیرا نام یعفور ہے۔ اے یعفور‘‘ ! اس نے لبیک کہا ۔۔۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم ﷺ اس پر سواری فرمایا کرتے تھے اور جب اس سے نیچے تشریف لاتے تو اسے کسی شخص کی طرف بھیج دیتے۔ وہ دروازے پر آتا اسے اپنے سر سے کھٹکھٹاتا اور جب گھر والا باہر آتا تو وہ اسے اشارہ کرتا کہ وہ حضور نبی اکرم ﷺ کی بات سنے۔ پس جب حضور نبی اکرم ﷺ اس دنیا سے ظاہری پردہ فرماگئے تو وہ ابو ہیشم بن تیہان کے کنویں پر آیا اور حضور نبی اکرم ﷺ کے فراق کے غم میں اس میں کود پڑا۔ وہ کنواں اس کی قبر بن گیا۔ ‘‘