عام انتخابات 2018 میں بڑے بڑے برج الٹ گئے ،تحریک انصاف کا ’’بلا ‘‘ چل گیا ، کھلاڑیوں کا جشن ،ن لیگ نے انتخابی نتائج مسترد کر دیئے

 عام انتخابات 2018 میں بڑے بڑے برج الٹ گئے ،تحریک انصاف کا ’’بلا ‘‘ چل گیا ، کھلاڑیوں کا جشن ،ن لیگ نے انتخابی نتائج مسترد کر دیئے

ملک بھر میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت شام 6 بجے ختم ہونے کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہےاور اب تک موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق اہم حلقوں میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہےجبکہ  پاکستان تحریک انصاف نے  قومی اسمبلی کی 109سیٹوں پر واضح برتری حاصل کر کے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو پچھاڑ دیا ہے ،دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے الیکشن 2018 کے انتخابی نتائج کو مسترد کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن 59 سیٹوں کے ساتھ دوسرے ،پاکستان پیپلز پارٹی 35سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے جبکہ متحدہ مجلس عمل 14 سیٹوں پر برتری حاصل کئے ہوئے ہے ،24 آزاد امیدوار بھی واضح اکثریت کے ساتھ  میدان میں موجود ہیں، الیکشن نتائج میں بڑے بڑے برج الٹنے کی خبریں آ رہی ہیں جبکہ حتمی نتائج کا اعلان الیکشن کمیشن کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ،اب تک کی اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف نے میدان مار لیا ہے اور 109سیٹوں پر  پی ٹی آئی کو واضح اکثریت حاصل ہے ۔مسلم لیگ ن  نے 59 سیٹوں پر برتری حاصل کی ہوئی ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 35 ، ایم ایم اے 14,متحدہ قومی موومنٹ 6,جی ڈی اے 5، بلوچستان عوامی پارٹی 5، پاک سرزمین پارٹی 3،مسلم لیگ (ق) کو 2 اور عوامی نیشنل پارٹی کو 3 نشستوں پر برتری حاصل ہے جبکہ تحریک لبیک پاکستان نے بھی ایک سیٹ پر کامیابی حاصل کر لی ہے .واضح رہے کہ الیکشن 2018 میں  جو جماعت 50 فیصد یا 137 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی وہ آئندہ پانچ سالوں کے لیے پاکستان میں حکومت قائم کرے گی۔اب تک کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابقپنجاب اسمبلی کی 46 فیصد نشستوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو 129، تحریک انصاف کو 122 اور آزاد امیدواروں کو 31 نشستوں پر برتری حاصل ہے جب کہ پیپلز پارٹی کو 4 اور متحدہ مجلس عمل کو ایک نشست پر برتری حاصل ہے۔سندھ اسمبلی کی 35 فیصد نشستوں کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کو 76، تحریک انصاف کو 21 اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو  17 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔خیبرپختونخوا اسمبلی کی 40 فیصد نشستوں کے غیرسرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف 64 نشستوں کے ساتھ آگے ہے جب کہ متحدہ مجلس عمل 11 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور عوامی نیشنل پارٹی 8 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔بلوچستان اسمبلی کی 33 فیصد نشستوں کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی 12 نشستوں کے ساتھ آگے ہے جب کہ بلوچستان نیشنل پارٹی 9 اور آزاد امیدوار 8 نشستوں کے ساتھ آگے ہیں۔

الیکشن 2018 میں تحریک انصاف نے بڑے بڑے برج الٹا دیئے ہیں ،این اے 31 سے اے این پی  کے امیدوارغلام بلور نے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے، غلام بلور شکست تسلیم کرنے والے پہلے امیدوار بن گئے۔غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد میں سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ،لاہور سے خواجہ سعد رفیق ،کراچی سے سابق سپیکر سندھ اسمبلی سیدہ شہلا رضا ، بنوں میں محمد اکر خان درانی اور میانوالی میں سے عبید اللہہ خان شادی خیل کو شکست دیتے ہوئے واضح کامیابی حاصل کر لی ہے ۔این اے 156ملتان تھری سے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی 93 ہزار 500 ووٹ لے کر جیت گئے ہیں جبکہ ن لیگ کے عامر سعید انصاری 74ہزار 624ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔راولپنڈی کے حلقہ این اے 62 سے شیخ رشید احمد نے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو شکست دے دی ہے ،ڈی آئی خان سے مولانا فضل الرحمن  تحریک انصاف کے محمد یعقوب شیخ کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں اور اب تک کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق این اے 39  میں مولانا فضل الرحمن نے اٹھارہ ہزار دو سو اٹھارہ ووٹ حاصل کئے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے  شیخ محمد یعقوب 40ہزار پانچ سو ووٹوں سے واضح برتری حاصل کئے ہوئے ہیں ۔این اے 38 میں سے بھی مولانا فضل الرحمن پی ٹی آئی کے علی امین گنڈا پور کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں اور بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن ان دونوں سیٹوں سے کامیابی حاصل نہیں کر پائیں گے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق بھی اپنے آبائی حلقے میں سے شکست سے دوچار ہیں جہاں تحریک انصاف کے امیدوار محمد بشیر خان نے 30ہزار 3 سو 74ووٹ حاصل کئے ہیں جبکہ سراج الحق 19ہزار 8 سو 70  ووٹ لے کر پیچھے ہیں ۔شہباز شریف نے لاہور کے حلقہ این اے 132 میں سے تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری منشا سندھو کو شکست دے دی ہے ۔لاہور کے حلقہ این اے 129 میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن میں کانٹے دار مقابلہ ہے ،جہاں عبد العلیم خان نے  53805ووٹ حاصل کئے ہیں جبکہ سردار ایاز صادق 53592  ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں ۔کراچی میں تحریک انصاف کے فیصل ووڈا مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے آگے ہیں ،غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق فیصل ووڈا نے شہباز شریف کو شکست سے دو چار کر دیا ہے ۔غیر سرکاری غیر حتمی نتائج میں اب تک کا سب سے بڑا اپ سیٹ سندھ میں دیکھنے میں آیا جہاں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کو اپنے آبائی حلقے گڑھی خدا بخش سے شکست کا سامنا ہے ۔

اس سے پہلے شام چھے بجے پولنگ کا وقت ختم ہوا تاہم پولنگ سٹیشنز کے احاطے میں موجود ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا،الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات 2018 کے لیے ملک بھر میں پولنگ کا عمل شام 6 بجے تک جاری رہا اور جو افراد پولنگ سٹیشنز کے اندر موجود تھے انہیں ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا ،دوران پولنگ چاروں صوبوں میں سیاسی کارکنوں کے درمیان جھگڑوں کے ناخوشگوار واقعات بھی  دیکھنے میں آئے جبکہ ان نا خوشگوار واقعات میں ایک افراد جان کی بازی بھی ہار گیا ۔

تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کے لیے پولنگ صبح 8 سے شام 6 بجے تک جاری رہی جس کے لیے کئی حلقوں پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے درمیان جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئیں اور ان جھڑپوں میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا جبکہ مجموعی طور پر ملک بھر میں  40 کے قریب افراد ان جھڑپوں میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔آج ہونے والے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے 272 میں سے 270 حلقوں اور صوبائی اسمبلیوں کے 577 میں سے 570 حلقوں کے لیے ملک بھر سے 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 رجسٹرڈ ووٹرز کو اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جانا تھا۔واضح رہے کہ آج جن حلقوں میں انتخابات نہیں ہوئے ان میں قومی اسمبلی کے دو حلقے این اے 60 راولپنڈی اور این اے 103 فیصل آباد جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے حلقے پی کے 78 پشاور، پی کے 99 ڈیرہ اسماعیل خان، پی پی 87 میانوالی، پی پی 103 فیصل آباد، پی ایس 87 ملیر اور پی بی 35 مستونگ شامل ہیں۔

صوابی میں صوبائی اسمبلی کے حلقے پی کے 47 میں نواں کلی کے علاقے میں عوامی نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنان میں مسلح تصادم کے دوران پی ٹی آئی کا ایک کارکن جاں بحق اور دو زخمی ہوئے۔سوات میں بھی قومی اسمبلی کے حلقے این اے 2 پولنگ اسٹیشن چینکولئی میں 2 سیاسی جماعتوں میں تصادم کے درمیان 4 افراد زخمی ہوئے۔گھوٹکی میں پی ایس 21 کے علاقے سچ ڈنو کلوڑ کے پولنگ اسٹیشن پر دوسیاسی جماعتوں میں جھگڑے کے باعث 5 افراد زخمی ہوئے،سانگھڑ میںجی ڈی اے اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے درمیان  فائرنگ کے تبادلے میں 12 افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔بدین میں بھی دو گروپوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ میں 4 افراد زخمی ہوئے ۔جعفرآباد میں بھی2 گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں 8 افراد زخمی ہوئے۔

۔ملک بھر میں قومی اسمبلی کی 270 جب کہ چاروں صوبوں کی 570 نشستوں پر پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 6 بجے تک بلاتعطل جاری رہا،ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور نتائج کا حتمی اعلان الیکشن کمیشن کی جانب سے کیا جائے گا ۔

عام انتخابات 2018 میں بڑے بڑے برج الٹ گئے ،تحریک انصاف کا ’’بلا ‘‘ چل گیا ، کھلاڑیوں کا جشن ،ن لیگ نے انتخابی نتائج مسترد کر دیئے“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ لکھیں