نارووال نے مرکز اہلسنت جامع مسجد چوبارہ میں تحفظ عقیدۂ ختم نبوت ﷺ اور

چونڈہ ( )مرکزی ناظم اعلیٰ تحریک اویسیہ پاکستان علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی

سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال نے مرکز اہلسنت جامع مسجد چوبارہ میں تحفظ عقیدۂ ختم نبوت ﷺ اور عظمت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے موضوع پر دینی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت مسلم امہ کا اجماعی ،قطعی اور متواتر عقیدہ ہے ۔جو قرآن عظیم کی نص قطعی سے ثابت ہے ۔ اس کا منکردائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ دنیا میں دو قومیں اپنے مذہب کے نام پردنیا میں فتنہ برپا کر رہی ہیں جن میں سے ایک یہودی اور دوسرے قادیانی ہیں ۔ان دونوں گروہوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔اس سلسلہ میں حکومت اور عوام کو دینی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیے ۔امام الشاہ احمد نورانی رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا عبد الستار نیاز ی سمیت دیگر علمائے کرام کی کاوشوں اور کوششوں سے قادیانیوں کو اقلیت قرار دیا گیا ۔حکومت پاکستان نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار تو دے دیا لیکن اُن کے نام اور کام کے حوالے سے مزید قانون سازی نہ ہو سکی ۔ جسکی وجہ سے وہ مسلمانوں جیسے نام رکھتے ہیں اور ہماری مساجد کی طرح عبادت گاہیں بناتے ہیں ۔جس سے وہ سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور حکومت میں بھی اعلیٰ عہدوں پر فائز ہ ہو رہے ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس قانون میں مزید ترمیم کر کے یہ منظور کروایا جائے کہ آئندہ قادیانی مسلمانوں جیسے نام استعمال نہ کر سکیں ۔اسی طرح یہ بھی منظور کروایا جائے کہ ان کی عبادت گاہیں بھی مسلمانوں جیسی نہ ہو ں تاکہ سادہ لوح مسلمانوں کو ان کی دھوکہ دہی سے بچایا جا سکے ۔ان کے نام اور ان کی عبادت گاہوں سے معلوم ہونا چاہیے کہ یہ مرزائی قادیانی ہیں ۔تاکہ عام مسلمان ان کو مسلمان سمجھ کر فریب کا شکار نہ ہو سکے ۔انہوں نے کہا کہ سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ اسلام کا عظیم سرمایہ ء افتخار تھے۔ نظریہ ء فاروقِ اعظم رضی ا للہ عنہ کے مطابق گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم واجب القتل ہے۔ذاتِ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ پرعدل وانصاف تاقیامت نازاں رہے گا۔ تائیدِ سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ میں قرآن حکیم میں 22احکامات موجود ہیں۔ 25لاکھ مربعہ میل پر حکمرانی کرنے والے مرادِ رسول سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے قیامت تک آنے والے حکمرانوں کیلئے اصولِ حکمرانی وضع کر دےئے ہیں۔ تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے کہ سیدناحضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جنت کے چراغ ہیں ۔ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد اگر نبوت کا دروازہ بند نہ ہوتا تو عمر فاروق رضی اللہ عنہ نبوت کے عظیم منصب پر فائز ہوتے ۔ محکمہ پولیس، محکمہ ڈاک، محکمہ شاہرات کا قیام نیزروٹی ،کپڑا، مکان ریاست کے ہر فرد کیلئے ضروری اورفوری عدل وانصاف سیدنا عمر فاروق ؓ کی اولین اصلاحات میں شامل تھا ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور کے جدید تعلیم یافتہ ذہن اور میڈیا کی یلغار نے نئی نسل کو اس واقع کی اہمیت معلوم ہی نہ ہونے دی اور نہ ہی عہد حاضر کے دانشور اس کے صحیح تناظر کو سمجھ سکتے ہیں اس لئے اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ موجودہ دور کی نوجوان نسل کو اپنے بزرگوں کی تعلیمات سے روشناس کرانے کیلئے حکومتی سطح پر اہتمام کیا جائے ۔اور تعلیمات صحابہ کرام کو درس نصاب میں شامل کیا جائے تاکہ نسل نو اپنے اسلاف کی تعلیمات کو پڑھتے ہوئے اس پر عمل کرکے معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں