آپس میں بدترین دشمنی رکھنے والے ممالک ماضی میں بھی دوست بنتے رہے ہیں اور آج کے دور میں بھی ایسی مثالیں سامنے آ رہی ہیں۔ شمالی اور جنوبی کوریا کو ہی دیکھ لیجئے۔ کل تک یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکیاں دے رہے تھے مگر آج باہم شیر و شکر ہیں اور ملکر اولمپک گیمز کی میزبانی کا پلان بنا رہے ہیں۔ ایک ہم ہی ہیں، پاکستان اور بھارت، جن کے نصیب میں امن نہیں ہے۔
شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن اور جنوبی کوریا کے سربراہ مون جائی ان نے گزشتہ روز ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران یہ اہم اعلان کیا کہ دونوں ممالک ملک کر اولمپک گیمز کی میزبانی کرنے کے خواہاں ہیں۔ دونوں صدور کا کہنا تھا کہ وہ 2032ءکی اولمپکس گیمز کی میزبانی کے لئے بے چینی سے منتظر ہیں۔
دریں اثناءجنوبی کوریا کے صدر نے شمالی کوریا میں منعقد ہونے والی باہمی مذاکرات کی متعدد میٹنگز میں شرکت کی جس کے بعد دونوں رہنماﺅں نے صحافیوں سے بات چیت کی ہے۔ اس موقع پر یہ اہم بات بھی سامنے آئی ہے کہ شمالی کوریا نے اپنا ایٹمی پروگرام مستقل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اپنی ایٹمی تنصیبات کے معائنے کے لئے عالمی اداروں کے انسپکٹرز کو شمالی کوریا آنے کی اجازت دینے کا بھی اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ جنوبی کوریا کے صدر کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ نے شمالی کوریا سے کئے گئے وعدے پورے کئے تو شمالی کوریا اپنی یانگ بیان نیوکلیئر سائٹ ہمیشہ کے لئے بند کردے گا۔